جب سے آئے ہیں سرکارکے قدم مدینے میں برس رہا ہے رب کریم کاکرم مدینے میں رنجیدہ رہتے ہیں جو کسی بھی الم میں ہیں مژدہ سنائومٹ جاتے ہیں رنج والم مدینے میں درباررسالت کی عطائوں میں تاخیرنہیں انکارنہیں ہر صدا کا جواب آتا ہے نعم مدینے میں آجائیں درحبیب پر بخشش مطلوب ہے جنہیں نہیں رہتی خطائیں ہوتے ہیں گناہ ختم مدینے میں پوری دنیا میں شہر مصطفی ہی ایسی جگہ ہے ملتا ہے سب کچھ بھی نہیں عدم مدینے میں ملتے ہیں مجرموں کو یہاں انعام بھی اکرام بھی رسوائی نہیں ہوتی رہ جاتا ہے بھرم مدینے میں یوں تو اعزاز حاصل ہے اسے مدحت لکھنے کا تمنا ہے لکھے نعت رسول یہ قلم مدینے میں مسکن مدینے میں ملے ہمیں مدفن مدینے میں ملے ہوجائے صدیق تاریخ ہماری ایسی رقم مدینے میں