مل گیا آج وہ پھر سے کہیں انجانے میں سمجھ گئی وہ بھی ناکام ہے مجھے بھلانے میں مچل گیا وہ مجھے پھر سے سامنے پا کر یہی تو مسلہ ہے اس کو قریب لانے میں کن حادثوں سے گذرا ہے وہ،اسکا پتہ کروں ویسے تو بڑا نام ہے اس کا آجکل زمانے میں جس بات کے ہاتھوں ناراض وہ ہوا وہ بات کہ جس کا ذکر ہی نہ تھا فسانے میں تکلفات میں پڑنے کی قائل ہی میں نہیں پرانی عادت ہے اسکی مگر مجھے ستانے میں انا کا مسلہ میں نے مگر بنایا نہیں ۔۔۔۔ جگہ جو دی ہے اسے دل کے غریب خانے میں