لال بادشاہ اور لاڈو رانی

Animals

Animals

تحریر : تحریر وقارانساء
ايک تھا لال بادشاہ اس کے ساتھ ہی رہتی تھی اس کی لاڈو رانی- جناب صبر تو کریں پہلے ہی سوال داغ دیا آپ نے ! کہ یہ کس ملک کا بادشاہ اور ملکہ تھے ؟ یہ تو چاچا کرم دین اور شریف کے گھر رہتے تھے –بیچارے تھے تو بادشاہ اور رانی لیکن رہتے عام گھر میں ہی تھے اب اتنی تو دانتوں میں انگلی دابنے کی ضرورت بھی نہیں –کبھی آپ کے بادشاہ اور ملکہ کسی عام گھر میں رہتے ہیں ؟ اب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے یہ تو قربانی کے وہ جانور ہیں جو عید الاضحی پر مویشی منڈی میں لائے جاتے ہیں –ان کے مالکان نے ان کے اتنے پیارے نام رکھتے ہیں کہ بے اختیار ہی ان پر پیار آجائے منڈی میں آنے سے پہلے کھرلیوں میں ہی چارہ چوکر کھاتے تھے-پھر یکا یک ان کے نصیب جاگ اٹھے اور مالک نے انہيں عید قرباں پر قربانی کے لئے تیار کر لیا ان کے خوبصورت نام رکھے –اور وقت پر ان کو چارہ پانی دے کر اور خیال رکھ کر ان کو تندرست وتوانا بنا ديا۔

–اگلے مرحلے میں چونکہ انہیں منڈی میں فروخت کرنے جانا تھا لہذا مکھن دودھ اور پستہ بادام کی مشہوری کر کے ان کی قیمت بڑھا دی۔ یہ خوراک تو انسانوں کے بچوں کو بھی ميسر نہیں جو ان کی بتائی جاتی ہے لوگ قربانی کے لئے جانور خريدنے آتے ہیں ليکن ان کی قیمتیں سن کران کی زبان گنگ ہی ہو جاتی ہے –اور منڈی میں چل پھر کر واپس لوٹ جاتے ہیں کہ یہ جانور ان کی پہنچ سے بڑھ کر ہیں-صاحب حیثیت تو خرید لیں لیکن وہ سفید پوش کیا کریں جو دل چاہتے ہوئے بھی سنت ابراہیمی کی ادائیگی نہیں کر سکتے بکروں کی قیمتیں کم از کم ساٹھ ہزار اور تین لاکھ تک سن کر ھمارے بھی ہوش اڑ گئے اور گاہکوں کے تو ھاتھوں کے طوطے چیل کوے سب اڑ گئے زمانہ ایسا آگیا کہ يا تو بوری بھر پیسے لے جائیں یا بریف کیس تو ضرور بھر ليں ورنہ قربانی کرنے کی آپ کی خواہش دم توڑ جائے گی۔

Dry Fruit Milk

Dry Fruit Milk

بچے رو رو کر ماں باپ سے کہتے ہیں کیا ھم بکرا نہیں لیں گے اب مویشی بیوپاری سے پوچھیں کہ آپ نے اتنی زیادہ قیمت کیوں رکھی ؟ تو جواب ملتا ہے اس کی خوراک میں مکھن دودھ اور ڈرائی فروٹ شامل ہے روزانہ اس کی خوراک کا اتنا خرچ ہے قربانی کے جانور کی اچھی دیکھ بھال کرنا اور اس کی خدمت کرنا تو سمجھ آتا ہے لیکن ——– یہ جانور کو دودھ اور مکھن اور ڈرائے فروٹ کھلانے کی کوئی تک آپ کی سمجھ میں آتی ہے بھئی مجھے تو بالکل سمجھ نہیں آتی اللہ کی کائنات کا نظام ہی ايسا ہی ہے جانور چارا اورگھاس پھوس ہی کھاتے ہیں اور انسان کے لئے دودھ مکھن اور ديگر چيزیں ہيں فی زمانہ لوگوں کو اپنے جگر کے ٹکڑوں کو روکھی سوکھی کھلانی پڑتی ہے ڈرائے فروٹ کو دکانوں ميں سجا ہی ديکھا جا سکتا ہے-خريدا نہیں جا سکتا۔

تصور کریں جانور کی خوراک –کیا ڈرائے فروٹ اور دودھ سے ان کو پالا جا سکتا ہے –عام زندگی میں کوئی بے تحاشہ کھائے تو کہا جاتا ہے کيا جانوروں کی طرح کھا رہے ہو!! تازہ چارہ جو جانور پیٹ بھر کر کھائے صاف ستھرا ہو تو بھی جانور صحت مند ہوتے ہیں گھر رکھ کر ہو سکے تو اس کو باہر گھمائیں وقت پر پانی پلائیں تو جانور صحتمند اور خوبصورت لگتا ہے –اور عام لوگ خريد بھی سکیں –بلاشبہ مہنگائی بہت ہے جانوروں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں ليکن عوام کو ان کی خوراک کا قصہ بتا کر بيل کی قیمت پچیس لاکھ بھی منڈی میں لگی دیکھی ہے بیس لاکھ اور یيرہ پندرہ لاکھ بھی ان بیوپاریوں کو کم ہی لگتے ہیں جانوروں کی خوراک میں مبالغہ کر کے انہیں لال بادشاہ اور لاڈو رانی اور پپو ببلو مت بنائیں اچھا چارہ پانی جو قدرت نے ان کے لئے بنا يا ہے دے کر عوام کی دسترس میں رہنے دیں۔

Bakra

Bakra

جی سنیے تو ايک کہانی لال بادشاہ اورلاڈو رانی
پپو ببلو اور کمانڈر جگنو تارا بلبل رانی
دام تھے اونچے پہنچ نہیں تھی پا پا جانی کو تھی پریشانی
پپو ببلو جوڑی لوں گا بچے نے تھی ضد يہ ٹھانی
تارا جگنو دونوں لے کر بازی لے گیا ہم پر مانی
اچھے بچے ضد نہیں کرتے سمجھا رہے تھے پا پا جانی
آج نہیں پھر کل آئیں گے ضرور کریں گے ہم قربانی
سارا دن منڈی میں پھر کر کچھ لے نہ سکی پھر اماں جانی
ماموں چچا کے گھر سے آئے گا ضرور کھائیں گے ہم بریانی

تحریر : تحریر وقارانساء