سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین علی گیلانی نے عیدالاضحی کے مقدس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ پر پابندی کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ پی ڈی پی۔ بی جے پی مخلوط حکومت نے ریاست کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا ہے اور پوری قوم کو فرقہ پرستوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر ریاست کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کیا گیا تاکہ یہاں کی صورت حال کو چھپایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی برسراقتدار آئی ہے کشمیر کے حوالے سے پالیسی اور زیادہ سخت ہو گئی ہے اور یہاں عملاً آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ادھر دختران ملت ترجمان نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی اور جب عسکریت پسندوں کی طرف سے ایسے اقدامات ہوتے ہیں تو اس وقت دہائی دی جاتی ہے کہ یہ لوگ ترقی کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت نے موبائل سروس اور انٹرنیٹ بند کر کے لوگوں کو محصور کر کے رکھ دیا۔
ادھر تحریک آزادی سے لرزاں اور ذبح کی گئی ہندوئوں کی ’’ماتا گائے‘‘ کی تصاویر انٹر نیٹ پر دیکھنے کا حوصلہ نہ ہونے کے باعث کٹھ پتلی انتظامیہ نے انٹر نیٹ پابندی میں توسیع کردی جس پر کشمیری عوام میں کٹھ پتلی انتظامیہ اور ڈیجیٹل بھارت کے لیکچر دیتے پھرنے والے نریندرا مودی سرکار کیخلاف شدید اشتعال پایاجاتاہے۔موبائل او ربروڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سروس کی مسلسل معطلی کے باعث مقبوضہ جموں کشمیر گلوبل ویلج سے کٹ کررہ گیا۔ سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے منافی قرار دے دیا ہے۔ اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مودی سرکار نے عالمی برادری کو خود یہ پیغام دے دیا کہ ریاست میں امن نہیں۔
ریاست میں تباہی، بربادی اور قتل وغارت گری کا ذمہ دار مفتی سعید ہے اور فوج کو خصوصی اختیارات دینے کا بھی مفتی سعید ذمہ دار ہے۔ مودی اور مفتی سرکار مل کر ریاست کو تقسیم کرنے کی سازشیں کرنے میں مصروف ہیںجس کو عوام کوسمجھناچاہئے۔ آج ریاست کو زبان، علاقے اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دریں اثناء عید الاضحی کے موقع پر کٹھ پتلی پولیس نے حریت قیادت اور کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائیں۔ پولیس نے حریت چیئرمین سید علی گیلانی کی خانہ نظر بندی جاری رکھتے ہوئے عید کے روز بھی ان کی کسی بھی سرگرمی پر پابندی لگا دی۔ چیئرمین حریت کانفرنس(ع)میرواعظ عمر فاروق، چیئرمین لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک اورحریت رہنمائوں شبیر احمد شاہ،نعیم احمد خان اور جاوید احمد میر کو خانہ نظر بند کردیا۔
حریت کانفرنس(گ)کے بیان کے مطابق چیئرمین سید علی گیلانی نے زعمااور کارکنوں کی گرفتاری اور گھروں پر چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں مارشل لانافذ ہے ریاستی آئین و قانون کو معطل رکھا گیا ہے۔ لبریشن فرنٹ کے ایک بیان کے مطابق عید کے موقع پر بھی ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مسلمانوں کو عید کی خوشیوں سے محروم کردیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر میں سال 2014اور 2015 کے دوران 64افراد کی نعشیں ملی ہیں جنہیں یا تو قتل کر دیا گیا یا پھر نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کی ہلاکت ہوئی۔ ایسے واقعات رونما ہونے سے عوام تشویش میں مبتلاہیں۔ سال 2014میں 44افراد کی نعشیں ملی جن میں سے 26کی شناحت ہوگئی۔ جبکہ اس سال ابھی تک 17افراد کی نعشیں ملی ہیں جن میں سے 6 کی شناحت نہیں ہو سکی۔