لاہور (جیوڈیسک) عیدالفطرکی طرح عیدالاضحی پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی پاکستانی فلموں کے بزنس نے بالی وڈاسٹارز کی فلموں کے امپورٹرز کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ کروڑوں روپے مالیت سے امپورٹ کی جانے والی فلموں میں سے سالانہ دو سے تین فلمیں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران منافع بخش بزنس کرنے میں کامیاب رہی ہیں جب کہ بقیہ فلموں کی بڑی تعداد نے امپورٹرز کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نوجوان فلم میکرز نے اپنی صلاحیتوں سے یہ ثابت کردیا ہے کہ ایک اچھی اورمعیاری فلم کے لیے صرف کثیرسرمائے کی نہیں بلکہ ایک اچھی کہانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں بے پناہ وسائل کی کمی کے باوجود نوجوان فلم میکرز نے کم بجٹ کے ساتھ ساتھ کہانی کی ڈیمانڈ کے مطابق بڑے بجٹ کی فلمیں بنائی ہیں جن کودیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد سینما گھروں میں دکھائی دے رہی ہے۔
بھارتی چینل کے مقبول پروگرام ’کامیڈی نائٹ ود کپل‘ کے میزبان کپل شرما کی فلم ’کس کس کوپیارکروں ‘ کوعیدالاضحیٰ پرنمائش کے لیے پیش کیا گیا لیکن پاکستانی فلموں نے اس فلم کے سامنے زبردست بزنس کیا جب کہ شائقین کی بڑی تعداد جن میں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں نے پاکستانی فنکاروں کی فلمیں دیکھیں اورسینما ہال میں خوب قہقہے لگائے۔
اس صورتحال میں بھارتی فلموں پرکروڑوں روپے لگانے والے پاکستانی امپورٹرز کواب مزید خطرہ مول لینے کے بجائے خود سے فلمسازی کے میدان میں اترنا ہوگا۔ انھیں اب بھارت سے فلمیں خریدنے کے بجائے اگرنوجوان فلم میکرزکی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہوگا۔ اس سے جہاں پاکستان فلم انڈسٹری کوسپورٹ ملے گی، وہیں امپورٹرزکومنافع کی صورت میں بڑی رقم بھی ملے گی۔