واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ روس شام میں بشار الاسد کی حمایت میں کارروائیوں کا آغاز کر کے وہاں جاری خانہ جنگی کی آگ پر تیل ڈالنے کا کام کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ روس نے شام میں فضائی کارروائی سے کچھ دیر قبل امریکی حکام کو آگاہ کیا، ماسکو سے اس طرح کے غیر پیشہ ورانہ طرز عمل کی ہرگز توقع نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں روس کی جانب سے فضائی کارروائیوں کے باوجود امریکا اتحادی ممالکے کے ساتھ مل کر داعش کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے گا۔
ایشٹن کارٹر کا کہنا تھا کہ روس شام میں بشار الاسد کی حمایت میں کارروائیوں کا آغاز کر کے وہاں 4 سال سے جاری خانہ جنگی کی آگ پر مزید تیل چھڑکنے کا کام کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ایشٹن کارٹر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں طے پانے والے شام کے کسی بھی سیاسی نظام میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں۔
دوسری جانب روسی اور شامی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ روس یہ فضائی حملے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت کر رہا ہے اور ان کا ہدف شدت پسند تنظیم داعش ہے۔ تاہم ایشٹن کارٹر کا کہنا تھا کہ روس نے شام کے وسطی صوبے حماہ کے جس شہر کے نزدیک بمباری کی وہاں داعش کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کی کھل کر مدد کر کے روس خطے کی ان تمام طاقتوں کے مد مقابل آ گیا ہے جو اسد حکومت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ امریکا روس کی اس پالیسی کو ہرگز تسلیم نہیں کرتا اور روس کی اس حکمت عملی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز روس نے شام میں پہلی مرتبہ فضائی بمباری کی جس میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا گیا تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے روسی فضائی حملوں میں متعدد بچوں سمیت 36 عام شہریوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔