کراچی (جیوڈیسک) ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان(ٹی سی پی) کی جانب سے روئی کی 84 ہزار 600 بیلز کی فروخت کے لیے جاری کردہ ٹینڈرز میں مسلسل دوسری مرتبہ کسی بھی ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ ٹی سی پی کی جانب سے کاٹن سال 2014-15 میں مخصوص کاٹن جنرز کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے روئی کی خریداری کی گئی تھی لیکن ٹیکسٹائل سیکٹر کی عدم دلچسپی کے باعث ٹی سی پی کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن سال 2014-15 کے اختتام سے کچھ عرصہ قبل جب ساری پھٹی کسانوں سے جننگ فیکٹریوں میں پہنچ گئی تو ٹی سی پی نے مبینہ طور پر کسانوں کو فائدہ پہنچانے کا جواز بناکر مخصوص کاٹن جنرز سے 6 ہزار 864 روپے فی من کے حساب سے تقریباً 95 ہزار بیلز روئی خریدی جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس وقت روئی کی قیمت زیادہ سے زیادہ 5 ہزارروپے فی من تک تھی، یوں ٹی سی پی نے کسانوں کے نام پر بعض کاٹن جنرز کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا جبکہ مبینہ طور پر ٹی سی پی کے بعض اہلکاروں نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
انہوں نے بتایاکہ ٹی سی پی اس روئی کی فروخت کے لیے اب تک جاری کیے گئے 6 ٹینڈرز میں صرف 10 ہزار 800 بیلز فروخت کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جن کی زیادہ سے زیادہ قیمت فروخت 5 ہزارروپے فی من تک تھی جبکہ گزشتہ روز اوپن ہونے والے ٹینڈرز کے لیے ٹی سی پی نے ریزرو پرائس 4 ہزار 844 روپے فی من مختص کی تھی لیکن اس کے باوجود کسی ٹیکسٹائل مل نے روئی کی خریداری میں دلچسپی ظاہر نہیں کی، خدشہ ہے کہ اگر ٹی سی پی روئی 4 ہزار 900 روپے فی من تک بھی فروخت کرنے میں کامیاب ہوگئی تو پھر بھی ٹی سی پی کے 70 سے 75 کروڑروپے ڈوبنے کا خدشہ ہے جو دراصل عوام کے ٹیکسز کا پیسہ ہے۔