تحریر : شاہد شکیل دنیا بھر میں محقیقین تجربات کئے بغیر نتائج حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ تجربات کرنے سے ہی مثبت یا منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں، ماہر ڈاکٹرز نے نیند سے محروم افراد کا تجزیہ اور علاج کرنے کیلئے ایک لیبارٹری تیار کی ہے جسے نیند کی لیبارٹری کہا جاتا ہے، اس لیبارٹری میں ڈاکٹر بے خوابی یا نیند سے محروم مریضوں کا مکمل تجزیہ کرتے ہیں کہ مریض کیسے سوتا ہے اور دوران نیند اسکی حرکات و سکنات یا کن مسائل سے دوچار ہوتا ہے اور بعد ازاں تشخیص و علاج سے نتائج حاصل کئے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے اچھی، پر سکون اور مکمل نیند انسانی جسم اور نفسیاتی بہبود کیلئے بہت اہم ہے لیکن دنیا بھر میں ہر پانچواں انسان نیند کی محرومی سے دوچار ہے جبکہ ہر دسواں انسان دائمی نیند کی شکایت میں مبتلا ہے،ممکنہ نیند کی خرابی کی شکایت میں مفصل تجزیہ اور تعین کیلئے نیند کی تجربہ گاہ میں مطالعہ ضروری ہوتا ہے،نیند کی تجربہ گاہ میں بے خوابی یا نیند سے محروم افراد کا مختلف انسٹرومنٹس سے مطالعہ کیا جاتا ہے خصوصی طبی سہولت سے مریض کو اکثر تین سے چار دن تک تجربہ گاہ میں قیام کرنا ہوتا ہے اور مختلف تشخیص مثلاً دماغی لہروں ، ٹانگوں کی حرکات وسکنات ،سانس لینے کا عمل ،دل کی سرگرمی اور خون کی سرکولیشن کے علاوہ دیگر جسمانی اعضاء کی پیمائش اور ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔
Lab
ورانِ تشخیص ماہر ڈاکٹر اعداد وشمار سے اندازہ لگاتے ہیں کہ نیند کی محرومی کی اصل وجوہات کیا ہیں بعد از ریکارڈنگ نتائج اخذ کئے جاتے اور مریض کو مختلف علاج کروانے کا مشورہ دیا جاتا ہے دورانِ تشخیص مریض کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی اور ضمنی اثرات سے محفوظ رہتا ہے ۔نیند کی لیبارٹری یا تجربہ گاہ دو کمروں یا کیبن پر مشتمل ہوتی ہے۔
جہاں مریض سوتا ہے دوسرے کمرے میں ٹیکنیکل سامان کے علاوہ لیبارٹری کا عملہ ڈاکٹر سمیت موجود رہتا ہے۔ نیند سے محروم رہنا ، رات کو کئی بار بیدار ہونا،مسلسل تھکاوٹ محسوس کرنا ،خراٹوں کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ،پریشانی میں مبتلایا دیگر علامات مثلاً نیند کی محرومی کی وجہ سے دن بھر کی کارکردگی متاثر ہونا،علاج کروانے کے چھ ماہ بعد بھی شکایت ہو یا ڈاکٹرز کو شبہ ہو کہ مریض کے جسمانی اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں مثلاً لیگز سینڈروم ،مرگی،دانت پیسنا،نیند میں چلنا یا شفٹوں میں کام کرنے سے نیند متاثر ہو تو مریض کو پولی سو منو گرافی ٹیسٹ کیلئے نیند کی تجربہ گاہ بھیجا جاتا ہے۔
نیند کی محرومی کی تفتیش کافی پیچیدہ عمل ہے تاہم ڈاکٹرز اپنے مریض سے مختلف سوال وجواب ،گہرائی سے مطالعہ اور سروے کرنے کے بعد نتائج سے آگاہ کرتے ہیں۔پیشہ ور عملہ نیند کی لیبارٹری میں نگرانی یا پیمائش کے علاوہ جسمانی فعال کی ریڈنگ یعنی کارڈیوریس پائیرے ٹوری اور پولی سو منو گرافی سے تجربات اور ریکارڈنگ کرتا اور تمام نتائج سے ڈاکٹرز کو آگاہ کرتا رہتا ہے تجربات میں دماغی لہروں کی پیمائش ،مختلف مراحل یعنی نیند کی گہرائی کی شناخت ، آنکھوں کی حرکات، دل کی دھڑکن ،ناک اور منہ سے سانس کا اخراج وبہاؤ، خراٹے لینے کا دورانیہ و وقفہ،سانس لینے سے پیٹ اور چھاتی کی نقل وحرکت ،ٹھوڑی اور پٹھوں میں کشیدگی اور ٹانگوں کی حرکات وغیرہ شامل ہیں،نیند کے دوران غیر معمولی طرز عمل کو دریافت اور تجزیہ کرنے کیلئے تجربہ گاہ میں انفرا ریڈ کیمرہ اور مائکروفون نصب ہوتے ہیں جو مریض کی تمام حرکات و سکنات کی نگرانی اور ریکارڈنگ کرتے ہیں طبی عملہ دیگر تمام اقدامات مثلاً مریض کا بلڈ پریشر اور غذائی نالی کا دباؤ وغیرہ کی نگرانی کرتا ہے۔
Sleep
نیند کی تجربہ گاہ یعنی لیبارٹری میں داخلے سے قبل مریض کا چائے ، کافی ،کوکا کولا اور الکوحل پینا ممنوع ہے علاوہ ازیں دن کے اوقات میں سونے سے گریز کرنا لازمی ہے کیونکہ روزمرہ کھانے پینے،ادویہ کا استعمال یا تجربے سے قبل نیند لینے سے نتائج درست حاصل نہیں کئے جا سکتے، تجربہ گاہ میں قیام کیلئے مریض روزمرہ اشیاء مثلاً ٹوتھ برش،پیسٹ ،سلیپنگ سوٹ اور دیگر لوازمات اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔
تجربہ گاہ میں داخلے سے قبل عملہ تمام عوامل سے آگاہ کرتا ہے کہ کس کیبن میں آپ کا قیام ہو گا تیکنیکی آلات سے مکمل آگاہ کیا جاتا ہے اور تمام فنکشن بتائے جاتے ہیں دوران تجربہ مریض عملے اور ڈاکٹر سے سوال کر سکتا ہے،رات کو سونے سے قبل مریض کے جسم کے مختلف حصوں سے انسٹرو منٹ منسلک کئے جاتے ہیں اور مریض کسی بھی وقت بذریعہ انٹر کام ڈاکٹر سے رابطہ کر سکتا ہے اس دوران ویڈیو کیمرہ مریض کی نگرانی کرتا رہتا ہے۔
دوسرے یا تیسرے روز کورس یا تجربہ مکمل ہونے کے بعد تمام ٹیسٹ رپورٹ تیار کی جاتی ہے اور مریض کو گھر واپس بھیج دیا جاتا ہے ڈاکٹر مریض کی تمام علامات اور تجزئے پر سٹڈی کرنے کیلئے آٹھ سو صفحات پر مشتمل مختلف نمبرز، سگنلزاور منحنی خطوط کا مکمل مطالعہ کرتا ہے اور ایک ہفتہ بعد دوبارہ مریض کو رپورٹ حاصل کرنے کیلئے لیبارٹری میں بلایا جاتا ہے جہاں ماہر ڈاکٹر مریض کو تمام عمل سے آگاہ کرنے کے بعد فیملی ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔