وزیرآباد (عدیل احمد خان لودھی) اکبر کنارہ ہوٹل کے زیر اہتمام نئی کنارہ مارکی کا افتتاح ہوا۔کنارہ مارکی اس ریزارٹ کا نیا حصہ ہے جس میں فور سٹار ہوٹل، دوشاندار بینکوئٹ ہالز، صاف ریسٹورنٹس ، بچوں کیلئے پلے لینڈ پہلے سے ہی موجود ہیں۔ کنارہ مارکی کا افتتاح حاجی محمد اکرم مینجنگ ڈائریکٹر نے کیا ۔ اس موقعہ پر چیف ایگزیکٹو آفیسر آصف علی چوہدری اور ڈائریکٹر ایڈمن خان شبیر الزمان خان بھی ہمراہ تھے۔ افتتاح کے موقعہ پر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اعلیٰ معیار اور شاندار سروس کی روایت کو برقرار رکھا جائے گا اور اپنے کسٹمرز کو فائیو سٹار سہولیات مہیا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآ باد (نامہ نگار) حضرت داتا شاہ نور ولی سرکار کا 142 واں عرس مبارک 11 اکتوبر بروز اتوار سے 12 اکتوبر بروز سوموار تک جاری رہے گا۔ عرس کی باقاعدہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس موقعہ پر علاقہ کی معروف مذہبی و سماجی شخصیات خصوصی شرکت فرمائیں گی چادر پوشی اور دعائوں کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد( نامہ نگار) سیٹھ برادری کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت حاجی سیٹھ محمد عرفان منعقد ہوا جس میں سابق ناظم یونین کونسل نظام آباد سیٹھ باور بشیر ، سیٹھ ندیم خاں، سیٹھ شاہد اقبال ، محمود ارشد جوئیہ، محمد آصف رضا اعوان اور برادری کے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ انسانیت کی خدمت سب سے بڑی عبادت ہے ۔سیٹھ برادری ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے اور ہمارا یہ اتحاد نہ صرف برادری کے ضرورتمند طبقات کی حاجت روائی کرتا ہے بلکہ اسے برادری سے باہر افراد کی امداد بھی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال اس بات کی متقاضی ہیں کہ ہم انفرادی طور پر گردو پیش کے مسائل کے خاتمہ کے حل کیلئے اقدامات اٹھاتے ہوئے اجتماعی سطح پر اپنی خدمات کو صرف کریں ۔ انہوں نے کہا کہ قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے۔
اگر ہم سب اپنے علاقہ کے مسائل کے خاتمہ کیلئے متحد ہو کرکوششیں کریں تو بہت جلد کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اپنے علاقہ میں صحت تعلیم اور دیگر شعبہ جات میں بہتری لاکرخلق خدا کیلئے آسانیاں پیدا کی جاسکتی ہیں اور اسی خلوص کیساتھ آگے بڑھ کر ہم ملک وقوم کیلئے اپنی خدمات سرانجام دے سکتے ہیں جس سے مجموعی طور پر صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم سب اپنے فرض کو پہچانیں ایک دوسرے کی عزت ناموس اور املاک کو مقدم جانیں تو کوئی وجہ نہیں کہ بہت جلد ہمارا وطن امن کا گہوارہ بن جائے۔ سیٹھ محمد عرفان نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کا مقصد حیات اگر دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا بن جائے تو ہر گھر ہر آنگن خوشیوں سے دمک اٹھے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت بلدیاتی انتخابات کا خوب چرچا ہے ایسے میں قابل اور دیانتدار قیادت کا چنائو آگے چل کر ہمارے لئے آسانیاں پیدا کریگا ۔ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد اپنے مفادات کو پس پشت رکھ کر اﷲ کی رضا کیلئے ملک وقوم کے مفادات کیلئے اقدامات اٹھائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا ملک ترقی خوشحالی کیبلندیوں کو چھونے لگے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد (نامہ نگار) ساڑھے آٹھ سال گزر گئے نیب حکام ڈبل شاہ کیس کے سینکڑوں متاثرین کو مکمل رقوم کی واپسی کروانے میں مسلسل ناکام۔ جمیل راہی اور دیگر گروپوں کے متاثرین کو آج تک ایک پائی واپس نہ ہوسکی۔ متاثرین شدید کسمپرسی کے حالات سے دوچار دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، بیشتر رقوم کی واپسی کے انتظار میں اﷲ کو پیارے ہوگئے۔قریب10سال قبل سکول ٹیچر سید سبط الحسن گیلانی المعروف ڈبل شاہ نے دبئی کے چند روزہ دورے سے واپسی پراپنے چند ساتھیوں کیساتھ مل کر رقوم ڈبل کرنے کا غیر قانونی دھندہ شروع کیا اور پھر مقامی انتظامیہ اور اعلیٰ سرکاری اداروں کی غفلت سے ڈیڑھ دو سال تک یہ دھندہ کامیابی سے چلتا رہا۔اس دوران ڈبل شاہ کیساتھ مقامی سکول کے بیسیوں ٹیچر اس دائرہ کار میں شامل ہوگئے جبکہ مضافاتی علاقوں اور قریبی دیہاتوں کے سینکڑوںایجنٹ اس نیٹ ورک کا حصہ بن کر لوگوں کو ڈبل شاہ کے پاس رقوم جمع کروانے کیلئے قائل کرتے اور رقوم لیکر ڈبل شاہ کے پاس جمع کروانے کی رسیدیں جاری کرتے رہے یہ سلسلہ انتظامی اداروں کی طرف سے بغیر کسی پوچھ گچھ کے کئی ماہ تک کامیابی سے چلتا رہا اور جب یہ دھندہ اپنے عروج پر پہنچ گیا شہر اور مضافاتی اضلاع کے 80 فیصد افراد اس دھندہ میں اپنی رقوم جمع کروابیٹھے تو نیب اور دیگر اداروں کو اپنا فرض یاد آیا۔
پولیس اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے بغیر کوئی مناسب حکمت عملی اختیار کئے ڈبل شاہ اور اس کے ایک دو ساتھیوں کوحراست میں لے لیا گیا۔ حالات کو بھانپتے ہوئے ڈبل شاہ کے سینکڑوں ایجنٹ اپنے اڈوں اور گھروں سے وقتی طور پر فرار ہوگئے اس طرح فرار ہونے والے افراد نے لوگوں کی کروڑوں روپوں کی رقوم دبا لیں جو بعد ازاں کیس صرف ڈبل شاہ تک محدود ہوتا دیکھ کر اپنے آشیانوں میں واپس لوٹ آئے اور لوگوں کی رقوم ڈبل شاہ کے پاس جمع کروانے کا جھانسہ دیکر لوگوں کو مطمئن کردیا ایسے ایجنٹ آج شاہانہ زندگیاں گزار رہے لوگوں کی رقوم دبانے والے ایسے ایجنٹوں کے پاس اس دھندہ سے قبل اپنی ذاتی سائیکلیںبھی نہ تھیں مگر آج عالم یہ ہے کہ ذاتی کوٹھیوں ،بنگلوں ،کمرشل پلاٹوںاور بڑی بڑی گاڑیوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں مختلف نے اپنے عزیزوں کے نام اثاثے بنا رکھے ہیںان ایجنٹوں کے بنائے گئے ایسے غیر قانونی اثاثوں کی فروخت سے متاثرین کی رقوم کی مکمل واپسی ہوسکتی ہے ایسے ایجنٹ اور ان کی اولادیں شاہانہ زندگیاں بسر کررہے ہیں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم تو متعدد بیرون ملک ”اور متاثرین کی اولادیں اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم رزگار اورشادیوں کے فریضہ سے بھی محروم ہیں۔ نیب حکام کی سوئی آج بھی ڈبل شاہ پر ہی اٹکی ہوئی ہے جبکہ ایجنٹوں کی بڑی تعداد موج مستیوں میں مصروف ہے ابتدائی ایام میں ڈبل شاہ کے بعد چند ایک ایجنٹوں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جنہیں ریکوریوں کے بغیر آزاد کردیا گیا ۔نیب کی طرف سے اس طویل عرصہ میں ڈبل شاہ کو ڈائریکٹ جمع کروائی کئی گئی۔
رقوم کے ایک لاکھ روپے مالیت تک کے کلیموں پر مختلف اقساط کی صورت میں مکمل واپسی ہو چکی ہے جن میں سے بھی کئی افراد آج تک ایک پائی واپس نہ ہونے پر اضطراب میں مبتلا ہیں جبکہ ایک لاکھ روپے سے زائد کے کلیموں پر40سے پچاس فیصد تک رقوم کی اقساط میں واپسی کی گئی اور مجبور متاثرین سے رقوم مکمل واپسی اور مزید رقم کا مطالبہ نہ کرنے کے اسٹامپ پیپر اوردستاویزات لیکر انہیں چھٹی کرادی گئی ایسے متاثرین کو40/50فیصد واپسی پر ہی ٹرخا کر کام چلایا گیا متاثرین آج بھی نیب کی طرف سے رقوم کی مزید اقساط جاری ہونے کے منتظر ہیں مگر طویل عرصہ گزرنے کے باوجود رقوم واپس نہیں کی گئیں دوسری جانب محمدجمیل راہی ،سیٹھ افتخار وارث، شیخ عدنان کرامت اور دیگر بیسیوں ایجنٹوں کے ڈسے ہوئے سینکڑوں متاثرین کو نیب آج تک ایک روپیہ بھی واپس نہیں کرواسکا۔ الٹا اس دورانیہ میں متاثرین کو انکوائریوں اور عدالتوں میں شہادتوں کے چکروں میں الجھا کر مزید مقروض کردیا گیا ہے۔اس دوران کسی بھی ہائیر اتھارٹی یا حکومتی شخصیت نے متاثرین کی آہ وبکا کی جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ متاثرین کا کہناہے کہ وہ متاثر ین نیب بن چکے ہیں۔متاثرین نے صدر پاکستان ممنون حسین، وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے کاروائی،از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔