کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے،اس موقع پر جامعہ بنوریہ کے طلبہ اور علماء کرام اور معتقدین نے ان کا شاندار استقبال کیا اور ان کو فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے علماء وطلبہ اور معتقدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حج کی سعادت کا حصول عظیم الشان نعمت ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے مسلمانوں کے آپس کے تعصبات اور رنجشوں کے باعث آج مسلمان ذلت وپستی کی طرف جارہے ہیںحج بیت اللہ مسلمانان عالم کیلئے اجتماعی ، ملی ، قومی وحدت ، شان وشوکت اسلام کا اظہارہے۔
انہوں نے کہاکہ حج کے دوران کرین اور منیٰ کے حادثے میں شہید ہونے والے والے خوش قسمت لوگ تھے اللہ نے ان کو شہادت کے رتبہ پرفائز کردیاہے،تاہم اپنے پیاروں کی جدائی کا غم ہونا چاہیے، ان کے غم میں پورا عالم برابر کا شریک اورسوگوارہے، انہوںنے کہاکہ منیٰ کے سانحہ کی ذمہ داری آل سعود پر ڈالنا درست نہیں ہے، انہوںنے کہاکہ سانحہ کی آڑ میں بعض عناصر اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں، سانحہ کوتعصب کی آنکھ سے نہیںدیکھنا چاہیے، حرمین شریفین عالم اسلام کا مرکز ہے سعودی حکمران حرمین کی رکھوالی اور حجاج کرام کے لیے انتظامات کے حوالے سے قابل تحسین اقدامات کررہے ہیں۔
جس کا اعتراف ہر حاجی کرتاہے ،انہوںنے کہاکہ جہاں تک منیٰ کے واقعے کی بات ہے وہ حجاج کرام کی اپنی کوتاہی سے پیش آیاہے، جن ممالک سے حجاج کرام آتے ہیں ان ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حجاج کو مکمل ترتیب دیکر حج پر روانہ کریں تاکہ مستقبل میں منیٰ جیسے واقعات پیش نہ آئیں، مفتی محمد نعیم نے منیٰ کے حادثے کے لاپتاپاکستانی حجاج کے حوالے سے حکومت پاکستان کی سست روی اورمجرمانہ غفلت پرشدیدافسوس کااظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ حکومت بالخصوص وزارت مذہبی اموراورپاکستانی سفارت خانے نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے ورنہ سعودی حکومت کی جانب سے25ستمبر کو ہی شہید حاجیوں کی فہرست جاری کردی گئی تھی اس کے باوجود حاجی تاحال لاپتاہیں۔