تحریر: ع.م بدر سرحدی اس عنوان کے تحت کئی مرتبہ لکھا، ایک تو وہ ڈکیتی جو اصلحہ کی نوک پر کی جاتی اور اِس کے پیچھے ایک طاقت ہوتی ہے، اگر قانون حرکت میں آجائے اور ڈاکو پکڑا جائے تو اُسے پاکستان پینل کوڈ میں دی گئی مختلف دفعات کے تحت اُسے سزا بھی ہو سکتی ہے اور اگر قانونی طریقہ کہ قانون بھی ایک طاقت ہے سے تکنیکی ڈکیتی کی جائے تو پاکستان پینل کوڈ میں کوئی ایسی دفعہ نہیں کہ جس کے تحت مقدمہ دائر کیا جا سکے ….نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی (نیپرا) نے اپنی سالانہ رپورٹ ٢٠١٥،٢٠١٤،میں کہا ہے کہ بجلی کا نیا میٹر سسٹم بھی ناکارہ ہے اور ٧٠ فیصد صارفین کو درست بل نہیں دئے جاتے ،یہاں صرف درست بل کا لفظ استعمال کیا گیا ہے درست لفظ تو یہ کہنا تھا کہ اصل بل کی بجائے ٧٠ ،فیصد زائد بل کے زریعہ عوام کو لوٹا جا رہا ہے ”صرف یہ کہنا کہ درست بل نہیں بھیجے جاتے ” اس کے کیا معنی ہیں۔
نیپرا کی رپورٹ کے یہ چند جملے ہی نہیں توانائی بارے سگین الزام ہیں ،نیز عوام کو لوٹا جا رہا ہے کون جواب دیگا ،یہ کرپشن پورے ملک کی رگوں میں خون بن کر دوڑ رہی ہے کوئی ایک ادارہ نہیں جسے مثال کے طور پیش کیا جاسکے ،٧،اکتوبر کے اخبارات میں سینٹ کی کراوائی رپورٹ کی گئی ،پڑھ کر پتا چلا کوئی مقدس گائے نہیں حتیٰ کہ میڈیا تک کو بھی شامل کیا گیا۔
اور اب وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے سینئیر صحافیوں کو بریفگ دیتے ہوئے صارفین کو اضافی بل بھیجے جانے سے متعلق نیپرا رپورٹ کی تصدیق کی ،تصدیق یا اعتراف،اِس مسلہ کو مکمل طور ختم نہیں کیا جا سکا، مزید یہ کہ اس میں واپڈا ملازمین بھی ملوث ہیں ،بجلی چوری بھی مکمل ختم نہیں کر سکے….. نیپرا کی طرف سے یہ سچائی کہ بجلی کا شارٹ فال جعلی ہے لوڈ شیڈنگ جان بوجھ کر کی جاتی ہے ،جواب میںوہی گھسا پٹا اعلان وفاقی وزیر کا یہ کہنا کہ کوشش کر رہے ہیں ١٧ئ، تک لوڈ شیڈنگ ختم ہو ،میںنے اس سے پہلے بھی یہ لکھا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو سکتی کہ میاں برادران کی برادری تاجروں نے اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے۔
جب تک تاجروں کی طرف سے گرین سگنل نہیں ملتا لوڈ شیڈنگ نون حکومت کے دور میں ختم نہیں ہو سکتی ، اس بارے کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی کہ نئی حکومت بھی لوڈ شیڈنگ ختم کر پائے گی یا پھر وہ بھی تاجروں کے مفاد میں لوڈ شیڈنگ جاری رکھنے مجبور ہوگی ، کیونکہ تاجروں نے ،جنریٹروں ،سولر سسٹم،اور الیکٹرانک آلات کے لئے اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے اُن کے گودام ان اشیاء سے بھرے ہیں جب تک وہ ختم نہیں ہو جاتے لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ….یہ کہہ کر وفاقی وزیر خاموش ہوگئے کہ زائد بل بھیجنے میں واپڈا ملازمین بھی ملوث ہیں جہاں تک ملازمین پر الزام کا تعلق ہے یہ ایک سچائی ہے اگر تو وفاقی وزیر کے پاس اس کا کوئی حل نہیں اور کہ عوام کو اس لوٹ مار سے بچا نہیں سکتے تو پھر انہیں وزیر رہنے کا بھی کوئی حق نہیں فوری مستعفی ہو جائے یہی نہیں نون حکومت کا ایک اہم وزیر اعتراف کر رہا ہے کہ عوام کو بجلی بل کے زریعہ لوٹا جا رہا ،اور حکومت بھی کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ عوام کو ریلیف دے اور ان لٹیروں سے بچائے تو پھر حکمرانوں کے پاس کوئی حق نہیں کہ عوام کے لئے پیر تسمہ پا بنے رہیں انہیں از خود فراخ دلی سے حکومت چھوڑ دینی چاہئے ، لیکن حکومت تو ان لٹیروں سے اپنا حصہ وصول کرتی ہے۔
Electricity Theft
چاہے کوئی غلط بل کی نفی کر دے مگر ایسا ہو رہا ہے ،ایک تو بجلی چوری ہوتی کوئی شخص اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر ایسا کر ہی نہیں سکتا ،دوسری لائین لاسز کا کہا جاتا ہے تو ظاہرہے SDO،اور ایکسین کو اپنی کار کردگی کو بہتر کرنے کے لئے بجلی چوری اور لائین لاسز کو چھپانا ہے ، اب فرض کریں گرڈکا میٹر بتا رہا ہے کہ صوفیہ آباد سب ڈوژن نے ایک ماہ میںایک لاکھ یونٹ خرچ کئے ہیں لیکن موقع پر صارفین کے میٹر ریڈنگ ، ٥٠،ہزار یونٹ کا خرچ ہوئے بتا رہی ہے ، اب ڈوژن کے فرض کریں ٢٠ ہزار میٹر ہیں تو یہ چوری شدہ ٥٠ ہزار یونٹ ان میٹرز پر ڈال دئے جائیں گے تاکہ ایک لاکھ یونٹ پورے ہوجائیں اور اِس کے لئے تکنیکی واردات کی جاتی ہے جِسے کوئی نہیں پکڑ سکتا،اب اس ڈکیتی کا طریقہ یہ ہے کے میٹر ریڈنگ کی تاریخ جو بل پر درج ہوتی ہے کے ٨، سے ٠ا،دن کے بعد ریڈنگ لی جاتی ہے اور پھر دفتر میں عملہ یہ کام انجام دیتا ہے فی میٹر کتنے زائد یونٹ لکھے جائیں کہ حساب برابر ہو جائے ،اگر دیکھا جائے تو چوری شدہ یونٹ اپنی جگہ موجود ہیں ،ہر ماہ یہی کھیل کھیلا جاتا ہے ،غریب بلبلا رہے ہیں کوئی شنوائی نہیں ،کہ یہ سرکاری ادارے حکومت کی باجگزار ریاستیں ہیں وہ لوٹ مار کر کے حکومت کو اُس کا حصہ دیتی ہیں۔
پھر بھلا پوچھے کون،نیپرا کی رپورٹ کے بعد بے شک صفائی پیش کی جائے کہ ایسے ،نہیں ،ویسے ،نہیں، مگر ایک سچائی ہے جو واضح ہو گئی ہے اب چاہے جو بھی تاویلات ہوں مگر ….اگلے دن وزیر اعلےٰ شہباز شریف نے ارکن اسبملی اور عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ،وزیر آعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں توانائی کے مسلے پر قابو پانے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے ،امید ہے ٧اء ، تک متعدد منصوبے مکمل ہو چکے ہوں گے ،یہ تو ہر روز کسی نہ کسی حوالے سے کوئی نہ کوئی یہ بیان داغ دیتا ہے کے ٧اء ، تک لوڈ شیڈنگ ختم کر دی جائے گی ،مگر حالات کی روشنی میں ، پورے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ جب تک تاجروں کی طرف سے گرین سگنل نہیں ملتا لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ،اور کمپنیوں کی آمدن کی شرح متوازن رکھنے کے لئے صارفین بجلی کو زائد بلوں کے زریعہ لوٹا جاتا رہے گا کہ اس ڈکیتی کے خلاف کوئی تعزیر نہیں اور نہ ہی عدالت ہی از خود نوٹس لے سکتی ہے کیونکہ کوئی تعزیر نہیں۔