کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ مدارس دینہ علوم نبویہ کی ترویج کے مراکز ہیں ، معاشرے کو درست سمت چلانے میں علماء کا کرداراہم ہے، تہذیبی جنگوں کا دور دورہ ہے ،علماء کرام کوتہذیبی تقاضوں اور شرعی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنی ہوگی اور شرعی احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی جدو جہد جاری کھنی ہوگی۔
دشمن مذہبی و لسانی ودیگر تعصبات کے ذریعے وطن عزیز کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں ، علماء کرام،ائمہ مساجد ،اور اسٹیک ہولڈرز دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے محرم الحرام میں امن وامان کے حوالے سے منعقدہ علماء اکرام وائمہ مساجد کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہےوہ غیر جانبدارہوکر امن قائم رکھنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اس کے ساتھ ساتھ ائمہ مساجد اور علماء کرام کی بھی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ ممبرو محراب کو فقط دین کی نشروح اشاعت کیلئے استعمال کریں معاشرے میں تعصبات کو ہوا دینے والے عناصر پر کڑی نظر رکھے ہوتے قانون نافذکرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
علماء کرام کا کردار معاشرے کو درست سمت چلانے میں اہمیت کا حامل ہے، علماء اکرم کی ذمہداری ہے کہ وہ معاشرے کے اندر پھیلنے والی تمام برائیوں کا ادارک کرکے ان کا سد باب کریں،اس وقت مغربی تہذیبی یلغار ہے اور ناچ گانے کے کلچر کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، معاشرتی خرابیوں کی سبب انسانیت سوز واقعات رونما ہورہے ہیںاورمعاشرتی برائیاں نوجوان نسل کے نظریات کو کھوکھلا کررہی ہیں ، دوسری جانب دشمن مذہبی ،لسانی ، ودیگر تعصبات کے ذریعے وطن عزیز کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، انہوںنے کہاکہ انسانی تمام مسائل ومشکلات کا حل قرآن مجید ، سنت رسول اور اتباع دین میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے،۔
انہوں نے کہاکہ صحابہ کرام خلافاء الرشید ین زندگیوں کو سامنے رکھ کر چلا جائے تو موجودہ پر فتن دور میں اللہ کی ناراضگی سے بچا جاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ مدارس دینہ علوم نبویہ کی ترویج کے مراکز ہیں، اسلام کی ترویج سے خائف ہوکر کفریہ طاقتوں نے ہر دور میں منفی پروپیگنڈوں سے مدارس کو نقصان پہچانے کی کوششیںکی ہیں اور اللہ نے مدارس کی حفاظت کی ہے ،،انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کے حالات دیگر گو ہیں ، ان حالات میں علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کوایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر درپیش خطرات کا مقابلہ کرناہوگا ہم جب دنیا بھر میں ابھرتی تحاریک کا جائزہ لیتے ہیں تو علماء کا ہردور میں ہر اول دستے کا کردار نظر آتاہے۔