لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید ملت نواب زادہ لیاقت علی خان کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
آج سولہ اکتوبر کا وہ افسوسناک دن ہے جب ملک کے پہلے وزیرِ اعظم کو قتل کر دیا گیا، پاکستان کے قیام میں نوابزادہ لیاقت علی خان کا کردار سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
انیس سو اڑتالیس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد لیاقت علی خان ملک کے پہلے وزیرِ اعظم کے طور پر قوم کے نگہبان بنے۔
شہید ملت ہندوستان کے علاقے کرنال میں پیدا ہوئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی۔ 1923 میں ہندوستان واپس آئے اور مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔ 1936 میں آپ مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے۔
آپ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے۔ نوابزادہ لیاقت علی خان کو انیس سو اکاون کو روالپنڈی کے کمپنی باغ کے ایک جلسہ عام میں گولیاں ماردی گئیں۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ وہاں دم توڑ گئے۔
بعد ازاں لیاقت علی خان کو سترہ اکتوبر انیس سو اکیاون کو قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں دفن کردیا گیا۔ ملک بھر میں لیاقت علی خان کی یاد میں سیمینار، مذاکروں، کانفرنسز، مباحثوں اور دیگر تعزیتی تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔