اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے سروسز انڈسٹری پر عائدکم ازکم ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے کم کرکے 3 سے 5 فیصد تک مقرر کرکے ایڈجسٹ ایبل قرار دینے کی تجویز دے دی جبکہ وزارت خزانہ نے کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے ہفتہ کو اعلی سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے بعد سفارشات کی کاپی قومی احتساب بیورو (نیب) کو فراہم کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ قومی احتساب بیورو نے وزارت خزانہ کو ہدایت کررکھی ہے کہ سروسز انڈسٹری پر کم ازکم ٹیکس کے معاملے پر قائم کمیٹی کی سفارشات پر مبنی رپورٹ کی کاپی نیب کو بھی فراہم کی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سروسز انڈسٹری پرعائد کردہ 8 فیصد کم ازکم ٹیکس پر حکومت اورسروسز انڈسٹری کے درمیان تنازع کھڑاہوگیا تھا جس کے حل کے لیے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی تھی جس نے سروسز انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ متعدد اجلاس کیے اور تفصیلی مشاورت کے بعد اپنی سفارشات مرتب کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ سروسز انڈسٹری کے لیے کم ازکم ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے کم کی جائے اور مختلف سروسز کے لیے ٹرن اوور اور منافع کو مدنظر رکھ کر کم ازکم ٹیکس کی شرح مختلف رکھی جائے جو 3سے 5 فیصد تک ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ اس کم ازکم ٹیکس کو ایڈجسٹ ایبل قراردیا جائے، سروسز سیکٹر کو ادا کردہ کم ازکم ٹیکس‘ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے وقت واجب الادا مجموعی ٹیکس واجبات کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
اس کے علاوہ سروسز سیکٹر کو مخصوص مدت کے لیے آڈٹ سے اشتثنی دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی اپنی رپورٹ وزارت خزانہ کو پیش کرے گی اور ہفتہ کو وزارت خزانہ میں ہونیوالے اجلاس میں اس رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سروسز سیکٹر نے ایف بی آر کو کم ازکم ٹیکس کی شرح 8 فیصد کے بجائے 1فیصد کرنے کی تجویز دی تھی۔