لاہور : پاکستان اسلامی نظریاتی مملکت ہے، تمام عدالتیں آئین کی رُو سے پابند ہیں کہ وہ کوئی فیصلہ اسلام کے خلاف نہ کریں۔ 7 اکتوبر کو سپریم کورٹ کاغازی ممتاز حسین قادری کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ لگانے اور سزائے موت کا فیصلہ برقرار رَکھنا سنت نبوی کے خلاف ہے۔ یہ فیصلہ اسلام دشمن طاقتوں کی ایماء پر کیا گیا ہے جس کے خلاف اسلامیانِ پاکستان سخت احتجاج کریں گے۔اسی ضمن میں 28اکتوبر کو 12:30بجے دن داتا دربار تا پنجاب اسمبلی نیز کراچی، پشاور ،راولپنڈی ،کوئٹہ ،مظفر آباداور دیگر شہروں میں تاریخ ساز”ناموسِ رسالتۖ مارچ ”کرکے ”تحریک رہائی غازی ممتاز حسین قادری ”کا آغاز کیا جائے گااور اسی موقع پر” ملک گیرہڑتال”اورلاہور تا اسلام آباد”تحفظِ ناموسِ رسالت لانگ مارچ” کی تاریخوں کامرحلہ وار اعلان کیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے غیرشرعی وغیرآئینی فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں پاکستان میں جو افراتفری اور فساد پھیلے گا اس سے جلد وزیر اعظم، صدرِ مملکت اور چیف آف آرمی سٹاف اور دیگر ذمہ داراِداروں کو آگاہ کیا جائے گا۔
یہ فیصلے فدایانِ ختم نبوت پاکستان کے زیر اہتمام دارالعلوم انجمن نعمانیہ لاہور میں اہلسنت وجماعت کی مقتدرسیاسی ومذہبی تنظیموں کے سربراہان کی ”آل پارٹیز کانفرنس ”میں کیا گیا جس کی صدارت فدایانِ ختم نبوت پاکستان کے مرکزی امیر شیخ الحدیث علامہ حافظ خادم حسین رضوی نے کی۔اجلاس میں عالمی تنظیم اہلسنت کے مرکزی امیر پیر محمد افضل قادری ،مرکزی جماعت اہلسنت کے ناظم اعلیٰ پیر سید عرفان شاہ مشہدی،تحریک صراط مستقیم کے سربراہ ڈاکٹراشرف آصف جلالی، سنی تحریک کے سربراہ انجینئر ثروت اعجازقادری ،جمعیت علماء پاکستان کے جنرل سیکرٹری صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی ،تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے ناظم اعلیٰ صاحبزادہ محمد عبدالمصطفیٰ ہزاروی،سابق وزیر اوقاف ومذہبی امور آزاد کشمیر صاحبزادہ حامد رضا، ادارة المصطفی کے امیرپیر زادہ ثاقب رضا مصطفائی،معروف عالم دین پیر سید مظفر حسین شاہ قادری، علی پورشریف کے سجادہ نشین سید منور حسین جماعتی اورپیر سید ظفر اقبال شاہ عابد،پیرخواجہ محمد حسن الباروی سجادہ نشین بارو شریف ، مولانا غلام غوث بغدادی،شبابِ اسلامی پاکستان کے سربراہ مفتی محمد حنیف قریشی ،جماعت رضائے مصطفی کے سربراہ صاحبزادہ محمددائود رضوی ، پاسبان اہلسنت کے صدر صاحبزادہ محمد ذکاء اللہ رضوی ،جماعت الصفہ پاکستان کے سربراہ سید وسیم الحسن شاہ حافظ آبادی ،جمیعت علماء پاکستان کے رہنمامحمدایوب خان ایڈووکیٹ،تحفظ ناموس رسالت محاذ کے سربراہ مولانا رضائے مصطفی نقشبندی، جماعت اہلسنت ساہیوال کے امیر پیرسیدخلیل الرحمن شاہ بخاری، کاروانِ رسول کے بانی پیر سید ظہیر الحسن شاہ ،پیر سیدسیف اللہ شاہ،پیرمیاں انیس الرحمن،سنی تحریک کے رہنماشاہد غوری،سنی مجلس عمل کے ناظم اعلیٰ سید ذوالقرنین شاہ ، انجمن جلالیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمحمد ظفر اقبال جلالی،بزمِ مشتاقانِ رسول کے سربراہ مولاناسیدخرم ریاض شاہ ،تحریک تحفظِ اسلام پاکستان کے چیئرمین مولانا نوازبشیرجلالی،سُنی اتحادکونسل (سواداعظم)کے صدرصاحبزادہ نعیم عارف نوری،مولانا طاہرتبسم قادری،صاحبزادہ سیدمختاراشرف رضوی،پیرسرداراحمد رضا فاروقی،صاحبزادہ محمد حسن قصوری ،سید مقصود شاہ گیلانی چونیاں ،خیبر پختونخواہ سے ڈاکٹرمحمد شفیق امینی،بلوچستان سے مولانا عطاء محمدقاسمی، آزادکشمیر سے مولانا محمد بشیر مصطفوی اور دِیگر نے شرکت کی جبکہ غازی ممتاز حسین قادری کے والد ملک بشیر احمد اعوان اوربھائی ملک دلپذیر اعوان جبکہ وکلا جسٹس(ر) میاں نذیر اختراورغلام مصطفی چوہدری خصوصی طورپرشامل ہوئے۔
اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ” تحریک رہائی غازی ممتاز حسین قادری” کو ملک بھر میں ہنگامی بنیادوں پر منظم کیا جائے گا چنانچہ شیخ الحدیث علامہ حافظ خادم حسین رضوی کو تحریک کا سرپرستِ اعلیٰ اورمفتی ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کو صدر مقرر کیا گیا۔
اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے اس دکھ دہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اسلام دشمن قوتیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو الحاد ولادینیت کے راستے پر چلانے کے لئے سرگرمِ عمل ہیں لہٰذا ذمہ دار ادارے بلاتاخیر نظام مصطفیۖ کاعملی نفاذ کر کے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں اور تباہ کن فحاشی ،سودی نظامِ معیشت اور مخلوط نظامِ تعلیم اور دیگر اینٹی اسلام کاموں کی مکمل بیخ کنی کریں ۔اجلاس کے آخر میں تمام شرکاء اجلاس سے پیر محمد افضل قادری نے حلف لیا کہ وہ ناموسِ رسالتۖ سے وفاداررَیں گے اور کسی جانی ومالی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔