لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل صہیب الدین کاکا خیل نے کہا ہے سر عام میرٹ کی دھجیاں بکھیر ی جا رہی ہیں،حکومتی ادارے اور محکموںکی کاکردگی سوالیہ نشان ہے۔میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر ملکی ترقی کی بنیاد رکھنا ناممکن ہے۔ خراب تعلیمی پالیسیوں اور ناکام منصوبہ بندی کی وجہ سے بیروزگاری میںاضافہ ہو رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرانوالہ میں ٹیلنٹ ایوارڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے وضع کیے گئے قوانین کے مطابق 5 سے 16 سال کے ہر بچے کو مفت تعلیم کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
لیکن ملکی و بین الاقوامی اداروں کے سروے اور رپورٹس پاکستان کے شعبہء تعلیم اور تعلیمی نظام کی کارکردگی کا نوحہ بیان کرتے ہیں ،پاکستان کے محکموں اور شعبہ جات میں سب سے ابتر صورتحال سے اگر کوئی شعبہ دوچار ہے تو وہ شاید تعلیم ہی کا شعبہ ہے۔وہ شعبہ جسے قومی ترجیحات میں ترجیح اول پر ہونا چاہیے تھا حکومتی ترجیحات میں کوئی جگہ پانے میں ناکام ہے۔ پاکستان کی کل آبادی تقریباََ 18 کروڑ ہے اور اس کل آبادی میں 58فی صد لوگ خواندہ ہیں ، ان خواندہ افراد میں ان افراد کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جو محض اپنا نام پڑھ سکتے ہیں، اردو میں دستخط کر سکتے ہیں یا کوئی مقامی زبان کا اخبا ر پڑھ سکتے ہیں۔صہیب الدین کا مزید کہنا تھا کہ ان اٹھارہ کروڑمیں سے غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ڈھائی کروڑ سے زیادہ بچے جو اسکول جانے والے بچوں کی تعداد کا تقریباََ نصف ہیں کسی طرح کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
ہونہار طلبہ و طالبات بہترمعیار زندگی کے لئے ملک سے بھر جا رہے ہیں ، جس سے ملک معاشی طور پر غیر مستحکم ہو رہا ہے۔دہشت گردی کا جن ہے کہ جسے قابو کرنا محال ہو چکا ہے،جرائم اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ پاکستان کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی جانب سے گزشتہ سال اور رواں سال اسکول ایجوکیشن کے حوالے سے جو اعداد وشمار جاری کیے ہیں وہ صوبائی حکومتوں اور حکمران جماعتوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔