کراچی (جیوڈیسک) عدالت نے ٹڈاپ اسکینڈل میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔
کراچی میں وفاقی انسداد بدعنوانی عدالت نے ٹڈاپ کرپشن کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اوران کے وکیل فاروق ایچ نائک کے علاوہ ملزم اورسابق ڈپٹی سیکریٹری محمد زبیرعدالت میں پیش ہوئے تاہم مخدوم امین فہیم کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے۔
سماعت کے دوران فاروق ایچ نائک نے اپنے موکل یوسف رضا گیلانی کی ضمانت میں توسیع کے لئے دلائل دیئے جب کہ محمد زبیر نے عدالت کے روبروبیان میں کہا کہ ایف آئی اے نے اپنی مرضی کا بیان لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ عدالت نے یوسف رضا گیلانی کی ضمانت میں توسیع پر فیصلہ 19 نومبر تک محفوظ جب کہ مخدوم امین فہیم کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کرکے سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہرکام وزیر اعظم نہیں کرسکتا ، وزیر اعظم کی کابینہ ہوتی ہے جس میں ہروزارت کا ایک سیکریٹری ہوتا ہے اور پھراس کے ماتحت کئی اعلٰٰ حکام ہوتے ہیں، اس لئے آئین کا آرٹیکل 48 وزیراعظم کو استثنیٰ دیتا ہے، اگر ہر کام وزیر اعظم کو ہی کرنا ہے تو سرکاری ملازمین کی اتنی بڑی تعداد کیوں رکھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اوراب تک ہرپیشی میں حاضر ہوتے رہے ہیں۔ ٹڈاپ کرپشن کیس میں اصل ذمہ دار افسران کے بجائے اس وقت کے وزیراعظم کو پھنسایا گیا، تمام چوروں کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنالیا گیا ہے، صرف ایک وعدہ عماف گواہ کے ذریعے ان پر 21 مقدمات قائم کئے گئے ہیں، 12 میں انہیں ضمانت ملی ہوئی ہے جب کہ اسی بنیاد پر مزید مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائک نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو احتساب کے نام پرنشانہ بنایا جارہا ہے لیکن پارٹی کے رہنما عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے اورفتح ہماری ہی ہوگی، حکومت اداروں کو استعمال کرنے کے بجائے مضبوط کرے کیونکہ اداروں کی مضبوطی سے ہی ملک ترقی کرے گا اور عوام خوشحال ہوں گے۔