واشنگٹن (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیا۔ کہتے ہیں امریکی صدر نے دہشتگردی کیخلاف کامیابیوں کوسراہتے ہوئے مبارکباد دی۔
اوباما نے پاک امریکا تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ملاقات میں بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ امریکی صدر کو بتادیا کہ خطے میں استحکام کیلئے تنازع کشمیر حل کرنا ہو گا۔ براک اوباما نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ امریکا میں پاکستانی تشخص تیزی سے ابھر رہا ہے۔ کانگریس سے اٹھنے والی آوازوں سے زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہماری پارلیمنٹ سے بھی بہت ساری آوازیں اٹھتی ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات کے دوبارہ آغاز میں وقت لگے گا۔ ملا عمر کی ہلاکت کو 2 سال ہو چکے تھے لیکن مذاکرات سے 2 روز پہلے خبر کیوں سامنے لائی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لئے کیا اچھا یا برا ہے اس کا اچھی طرح احساس ہے۔
آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے پاکستان میں امن آیا ہے۔ جمہوریت کو بھی کوئی خطرہ نہیں ۔ ہمسایوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تجارت بڑھانے کے خواہشمند ہیں اس کی منڈیوں تک رسائی بھی مانگی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ، خطے کے استحکام اور دیگر اہم ایشوز پر بات چیت کی گئی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری 10 صفحات پر مشتمل مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنمائوں نے افغانستان میں دیرپا امن کیلئے مشترکہ کوششوں کا اعادہ کیا اور افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق صدر اوباما اور نواز شریف نے افغان طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ اب افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کریں۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کی ضمانت ہیں۔ نواز شریف اور باراک اوباما نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر تشویش ظاہر کی۔ امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا۔ دونوں رہنماؤں نے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے لئے مذاکرات جاری رکھنے جبکہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے پُرامن حل کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
ملاقات میں دہشتگردی سے متعلق پاکستان اور بھارت کی تشویش کو باہمی تعلقات کے ذریعے دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں وسعت کی خواہش کا اظہار کیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق باراک اوباما نے پاکستان کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، سستی توانائی، موسمیاتی تغیر، اقتصادی ترقی، علاقائی تعاون اور ثقافتی تعلقات میں اضافے کا اعادہ کیا۔ صدر اوباما نے امن، سیکیورٹی اور خطے کی ترقی کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔