صورتحال کب بدلے گی

Examinations

Examinations

تحریر: علینہ ملک، کراچی
ہمیشہ کی طرح اس سال بھی سندھ میں میٹرک اور انٹر بورڈ کے نتائج کے اعلان کے سلسلے میں تاخیر کی روایات برقرار رکھنے کا ریکارڈ اپنی جگہ پہ قائم ہے ۔آفرین ہے کہ امتحانات لئے چھ سے آٹھ ماہ گزر جاتے ہیں مگر نتائج ہیں کے آکے ہی نہیں دیتے ،اور انتظار کی گھڑیا ں ہیں کے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔دیگر صوبوں کی نسبت ،صوبہ سندھ اور خاص طور پر کراچی جیسے بڑے اور ترقی یافتہ شہر میں تعلیمی ڈھانچہ مکمل طور پر زبوں حالی کا شکار نظر آتا ہے۔

پورے ملک میں طے شدہ شیڈول کے تحت ان جماعتوں کے امتحانات اور مقررہ تاریخوں تک نتائج واضع ہوتے ہیں ،مگر کراچی کی مخصوص صورتحال میں کسی کام کا شیڈول کے مطابق ہونا ایک ناممکن ٹاسک ہوتا ہے۔

Result

Result

ہر سال اپریل ،مئی میں ہونے والے امتحانات کے نتائج آنے میں سات ،آٹھ ماہ لگ جاتے ہیں اور کسی حتمی تاریخ کا اعلان تک نہیں کیا جاتا بلکہ روزانہ ایک نہیں داستان اخبارات کی زینت بنتی ہے کبھی ہزاروں کی تعداد میں امتحانی کاپیاں غائب کر دی جاتی ہیں تو کبھی بورڈ کے عملے کی آپس کی چپقلش اور مسائل تاخیر کا باعث بنتے نظر آتے ہیں۔

جبکہ بچے اور ان کے والدین انتظار کی سولی پہ لٹکے لٹکے نفسیاتی کیفیات کا شکار ہونے لگتے ہیں ،کوئی بھی طالبعلم اس وقت تک دلجمعی کے ساتھ اور اطمینان کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا جب تک اس کے پہلے امتحانات کے نتائج سامنے نہ آجائیں اور دوسری طرف والدین اس کش مکش میں رہتے ہیں کہ خدانخواستہ کیسا رزلٹ آئے اور پھر اگلے امتحانات میں کم وقفہ رہ جانے کی صورت میں خدانخواستہ اگر ان کا بچہ کسی مضمون میں فیل ہوجاتا ہے یا کسی میں کم نمبر لے کر پاس ہوتا ہے ،تو تب انھیں کم سے کم ٹائم میں کیا کیا جدوجہد کرنی پڑے گی اور کتنی بھاگ دوڑ کرنا ہوگی۔

Student

Student

اس ساری صورتحال سے بچوں کا مستقبل تباہ ہورہا ہے اور بچے پڑھائی سے بھی دلبر داشتہ ہورہے ہیں کیونکہ محنتی طالبعلم جس طرح کے نتائج کی توقع کئے بیٹھے ہوتے ہیں وہ اس سارے سسٹم کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور پھر انکا پڑھائی سے بھی دل اچاٹ ہو جاتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کے سندھ گورنمٹ اس ساری صورتحا ل کا اولین بنیادوں پر جائزہ لے اور سارے سسٹم کو بدلنے کے لئے جدو جہد کی جائے۔

تحریر: علینہ ملک، کراچی