کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں گزشتہ 2 سال سے اربوں روپے مالیت کے پراسرار درآمدی کنسائمنٹس پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے جس پرکلکٹریٹ کی جانب سے قانون کے مطابق مطلوبہ کارروائی نہ ہوسکی۔
ذرائع نے بتایا کہ پورٹ بن قاسم کسٹمزکلکٹریٹ میں مجموعی طور پر83 کنسائمنٹس گزشتہ 2 سال سے لاوارث پڑے ہیں جن کا اس مدت کے دوران کوئی وارث یا دعویدار سامنے آسکا نہ کلکٹریٹ کے ذمے داروں نے ان کے درآمدکنندگان کی چھان بین کی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان کنسائمنٹس کی مجموعی مالیت 4 ارب 35 کروڑ روپے ہے۔
اس امر کی نشاندہی محکمہ کسٹمز کیڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ نے اپنی رپورٹ میں کی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اتنی بڑی مالیت کے کنسائمنٹس کا گزشتہ 2 سال میں فیصلہ نہ ہونا مختلف شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے کیونکہ اسی قسم کے 52 کنسائمنٹس پورٹ قاسم سے چوری ہوگئے تھے جس کی تحقیقات جاری ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ کسٹم نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی توانکشاف ہواکہ 2013-14 کے 83 کنسائمنٹس کا کوئی دعویدار درآمد کنندہ / کلیئرنگ ایجنٹ سامنے نہیں آیا جن کی مالیت 4.35 ارب روپے ہے اور پورٹ قاسم کلکٹریٹ کی جانب سے قوانین کے برعکس ان کنسائمنٹس کو نیلامی کے لیے پیش ہی نہیں کیا گیاجو ایک نئے اسکینڈل کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کسٹم ایکٹ مجریہ 1969 کے سیکشن 82 کے مطابق اگر کوئی کنسائمنٹ بندرگاہ کے احاطے سے کسٹمز اسٹیشن میں داخل ہوجاتا ہے تو کسٹمز افسران ایک ماہ میں کنسائمنٹس کے مالک کو نوٹس بھیجتے ہیں اور اگر اس نوٹس کا جواب نہیں آتا تو ایسے کنسائمنٹس کونیلامی کے لیے محکمہ کسٹمز کے ویئرہاؤس میں بھیج دیا جاتا ہے لیکن پورٹ قاسم کسٹمزکلکٹریٹ کی جانب سے مذکورہ کنسائمنٹس کے لیے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ان کنسائمنٹس کی کلیئرنس گزشتہ 2سال سے رکی ہوئی ہے۔