جنرل مشرف نے عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو متنازع کرنے کی کوشش کی ہے

Musharraf

Musharraf

کراچی: معیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ امام انقلاب امام شاہ احمد نورانی صدیقی نے چار دہائی پہلے ہی جنرل ضیاء کو عسکری دہشت گردی کے گرہوں کی تباہی سے آگاہ کردیا تھا مگر اس وقت پاکستان کے جنرل امریکی امداد کے حصول کے لئے پے رول ایجنڈ کا کرداد ادا کر رہے تھے۔

انہوں نے پورے ملک میں جگہ جگہ دہشت گردی کے کارخانے بنا دیئے، جن سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دہشت گرد تیار کر کے امریکہ اور روس کی جنگ میں جھونک دیئے گئے، مگر اس وقت ان کارخانوں کے مالکوں نے یہ نہ سوچا کہ جب جنگ ختم ہوجائے گی تو یہ ہزاروں تربیت یافتہ دہشت گرد کہاں جائینگے؟ بعد کے جنرل اور آمروں نے بھی اس روش کو برقرار رکھا۔

جنرل مشرف کراچی کے 35000نوجوانوں کے اصل قاتل ہیں، انہوں نے دم توڑتے ہوئے دہشت گردوں کو آکسیجن فراہم کی اور ان کے لئے آسائشیں اور آسانیاں پیدا کی ، آج اگر کوئی شخص مشرف کی روشن خیال آزادی کی بات کرتا ہے تو وہ پس منظر میں ہزاروں قتل اور سینکڑوں خودکش دھماکے بھی دیکھے، جنرل مشرف اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، موجودہ فوجی قیادت ، حکومت، پالیمنٹ اور عدلیہ سب کے سب ایک صفحہ پر ہیں، مشرف کی جانب سے غیر ملکی میڈیا کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دینا ملک کی عزت کو دائو پر لگانے کے مترادف ہے جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کی سبکی بھی ہوئی ہے، پاکستان ویسے ہی عالمی دبائو میں ہے۔

جمعیت علماء پاکستان کی سندھ سطح کی بلدیاتی کمیٹی کو فون پر پیغام دیتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جنرل مشرف نے عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو متنازع کرنے کی کوشش کی ہے، پاک فوج ان کے بیان کو کس حیثیت میں لے گی؟ جمعیت علماء پاکستان ملک کی واحد جماعت تھی جس نے 1979میں بھی عسکریت پسند وں کی فیکٹریوں کی مخالفت کی تھی اور 1999میں کراچی کی عسکری ودہشت گرد جماعت کو دوسری زندگی دینے کی مخالف کی تھی۔

مشرف نے اپنے دور میں ہر طرح کے عسکری عناصر کو مستحکم کیا اور پھر ان کا استعمال کیا، اگر جنرل ضیاء 1979 کی عسکری فیکٹریاں نہ بناتے تو پشاور جیسے سانحات کبھی نہ ہوتے،بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ 31کے پہلے مرحلے میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن پر شدید ترین تحفظات ہیں، قومی و صوبائی الیکشن کی طرح بلدیاتی الیکشن بھی فکس لگ رہے ہیں ، حیدرآباد میں سیاسی ROsنے ہمارے امیدوراں کو ڈرا دھمکا کر فارم رد کردیئے ہیں، سندھ بھر کے ROs تقریبا سیاسی بھرتیاں ہیں، اگر فوج الیکشن میں نہ ہوئی تو نتیجہ منصوبہ بندی کے تحت آئے گا۔