لاہور (خصوصی رپورٹ) میں اور میرا خاندان کبھی بھی کسی غیر قانونی، غیراخلاقی یا غیرسماجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے اور ہم نے ہمیشہ پرامن پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے نہ صرف ریاستی قوانین بلکہ تمام مذاہب کا احترام کیا ہے مگراس کے باوجود ہمیں مختلف طریقوں سے ذہنی،معاشی ومعاشرتی نقصانات سے دوچار کرنے کی کوشش کی گئی۔
یہ بات سماجی کارکن رشید مسیح نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کیا۔رشید مسیح نے بتایا کہ میں نے ضلع اوکاڑہ میں جب اپنے لوگوں کو استحصال وناانصافی کاشکاردیکھاتو ان کے حقوق کے لئے آوازبلندکی تومجھے مایوسی ہوئی اورمیں لاہور منتقل ہوگیا اورگریجویشن کرنے کے بعد یہاں بالمقابل یوحناآباد فیروزوروڈ میں کمپیوٹرکمپوزنگ اور فوٹوکاپی سنٹر کاکام شروع کیا۔
اب جب رواں سال پندرہ مارچ کو یوحناآبادمیں ہمارے دوچرچز پرخودکش دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں چند شرپسند عناصرکی طرف سے مجھے بھی مسیحی ہونے کے ناطے مذہبی بنیادوں پر کاروباری،ذہنی،معاشرتی طور پر ہراساں وپریشان کیا جاتا رہا۔جس کے باعث میں اور میراخاندان شدید خوفزدہ اور دبائو کا شکار ہے۔میرے کاروبار کو نقصان اور مجھے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔میری اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ مجھے اور میرے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔