ممبئی (جیوڈیسک) بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ خان کو بھارت معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف بولنا مہنگا پڑگیا جس پر بھارتی حکمران جماعت کے رہنماؤں نے بالی ووڈ اسٹار پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگا تے ہوئے بھارت چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔
بھارتی معاشرے میں ہندو انتہا پسندی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور یہی نہیں بلکہ اس انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف آواز اٹھانے والے بھی انتہا پسندوں کے شر سے محفوظ نہیں۔ بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان نے گزشتہ دنوں ہندو انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھائی تو حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی توپوں کا رخ شاہ رخ خان کی جانب موڑدیا اور انہیں پاکستانی ایجنٹ قرار دے دیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ خان بھارت میں رہتے ہیں لیکن ان کا دل ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے جب کہ ان کی فلمیں بھارت میں کروڑوں کماتی ہیں جس کے باوجود انہیں بھارت غیر نظر آتا ہے۔ ایک اور بے جے پی کی خاتون رہنما کا زہر افشانی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شاہ رخ خان پاکستان کے ایجنٹ ہیں جنہوں نے بھارت کی ساکھ خراب کرنے کی سازش کی ہے اسی لیے وہ فی الفور پاکستان چلے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کے جھوٹے الزام میں بھارتی مسلمان کو شہید کردیا گیا تھا جب کہ شیو سینا نے معروف غزل گائیک استاد غلام علی کو دھمکیاں دیں تھیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہان کی ملاقات پر حملہ کر کے سبوتاژ کیا تھا۔