تحریر: ریاض بخش ایک صاحب نے ایک مزدور کو اپنے گھر کام پر بلایا مگر اجرت طے نا کی جب مزدور کام کر کے فارغ ہوا تب صاحب نے اُس سے بنا پوچھے ہی اُس کو پانچ سو کا نوٹ دیا ارو ساتھ میں شکریہ بھی کہا۔مزورد پیسے پکڑتے ہوے صاحب کیوں مذاق کرتے ہوں اتنا آپ نے کام کروایا ہے اُس کی اُجرت بس ایک نوٹ کچھ تو خیال کریں آپ ۔۔میں ایک غریب آدمی ہوں چھوٹے چھوٹے میرے بچے ہے۔صبح سے شام ہو گئی ہے ارو آپ مجھے بس ایک نوٹ دیں رہے ہے۔صاحب ۔۔بھائی ہم نے اُجرت تو طے نہیں کی تھی مگر آپ بتاو آپ کو کتنے چاہے ۔؟؟۔۔۔داراصل مجھے سہی طرح پتہ نہیں ہے اُجرت کا۔مزدور کچھ سوچتے ہوے صاحب کم ازکم 250 تو دیں نا تا کہ میں گھر کا راشن لیجا سکوں۔یہ تو بس ایک نوٹ ہے اس میں تو میرا کچھ نہیں ہوگا نا راشن آے گا نا ہی میرے سگریٹ۔صاحب۔۔۔۔یہ 250 سو کتنے ہوتے ہے مجھے سہی نہیں پتا۔مزدور ۔۔صاحب ۔۔کیوں مذاق کرتے ہے آپ کو سب پتہ ہے 250 سو زیادہ ہوتے ہے۔۔صاحب ۔۔اپنی جیب سے ارو پیسے نکال کر دیتے ہوے اب دیکھو اس میں آپ کے گھر کا راشن آ جاے گا یا نہیں ؟مزدور صاحب مجھے پورے 250 سو ہی چاہے ان پیسوں میں میرا کچھ نہیں ہوگا۔
صاحب ہا ں تو بتا دو نا 250 کتنے ہوتے ہے؟مزدور ۔۔صاحب دو لال رنگ کے نوٹ ہوتے ہے ارو ایک جو50 کا ہوتا ہے اس کا مجھے رنگ نہیں یاد۔صاحب ۔او اچھا صاحب اپنی جیب میں ہاتھ مارتے ہوے مزدور سے ایسے نوٹ تو میرے پاس نہیں ہے۔مزدور ۔۔صاحب رات ہو رہی ہے مجھے جانا ہے آپ مجھے میرے پیسے دے مجھے ارو کچھ نہیں پتہ ۔کافی دیر دونوں میں باعث چلتی رہی آخر صاحب اُس کو ایک شاپ پہ لے آے ارو 1000 کا نوٹ دے کر 250 مزدور کو دیا جب کہ شاپ والا دونوں سے کہہ رہاتھا کہ بقایا تو لے جاو مگر صاحب چلتے ہوے شاپ والے کو یہ کہہ رہا تھا کہ میں بقایا آپ کو ٹھر کر دے جاتا ہوں۔ہوا یوں کہ جو مزدور تھا وہ تھوڑ ا سا پاگل ارو بیوقوف تھا۔۔ ارو جو صاحب تھا وہ اُ س سے تھوڑا ذیادہ پاگل ارو بیوقوف تھا۔۔دونوں کو 500 سو ارو 1000 کی پہچان نہیں تھی ددونوں میں سے ذیادہ بیوقوف کون ہے یہ مجھے تو ابھی تک نہیں پتہ چلا شاہد آپ کو کچھ سمجھ میں آ جاے اس لیے آپ تک پہنچا رہا ہوں جیسے ہی کسی کو سمجھ آئے مجھے ضرور بتائے گا۔
Tahir ul Qadri
چلو جی اب آ جائو ہماری طرف ہمارا حال بھی صاحب ارو مزدور جیسا ہے جن کو پتہ ہی نہیں کہ ان کے ساتھ کیاجا رہا ہے۔ کس طرح ہم عوام کو کاٹا جا رہا ہے۔ابھی جو حال میں ماڈل ٹائوں میں واقع ہوا ہے اُس میں جتنے لوگ مارے گئے میں counting نہیں بتانا چاہتا بس اتنا کہہ رہا ہوں کہ اُن بچاروں کا تو حکومت سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔۔۔ نا ہی طاہرقادری صاحب سے وہ تو بس بے گناہ مارے گئے ان کی روحیں بھی اُپر جا کر ایک دوسرے سے سوال کرتی ہوگی کہ ہمارے ساتھ آخر ہوا کیا ہے ہم مارے کیوں گئے ہے؟قادری صاحب خود توکینیڈا میں ٹھنڈی ہواوں کے مزے لے رہے ہے ارو ہم عوام یہاں مارے جا رہے ۔قادری صاحب نے جب پہلا جلسہ لاہور میں کیا وہ جلسہ کوئی عام نہیں تھا بہت بڑا جلسہ تھا ۔اُس سے صاف لگتا تھا کے قادری صاحب کے کتنے چاہنے والے ہے۔
مگر جب اسلام آباد میں ہوا ارو جو وہاںہوا سب جانتے ہے میں واضاحت کرنے کے موڈ میں نہیں ہوں ۔اُس جلسے کے بعد عوام کچھ سمجھدار ہو گئی تھی مگر ابھی جو ماڈل ٹائوں میں ہوا ہے اُس سے صاف لگتا ہے کہ عوام کی سوئی وہی کی وہی اٹکی ہوئی ہے۔الطاف بھائی لندن میں بیٹھ کر ایک بیان جاری کردیتے ہے قادری صاحب کینیڈا میں بیٹھ کر ایک بیان جاری کر دیتے ہے کہ پاکستان بچانا ہے ۔کیسے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟اُن کے ایک بیان کی وجہ سے یہاں زندگی بے حال ہوجاتی ہے۔عوام کیوں نہیں سمجھ رہی کہ یہ سب کُرسی کا کھیل ہے سب کُرسی کے لیے ہی لڑ رہے ہے ہمارا اس میں بس اتنا سا رول ہے کہ جب ان کو ہماری ضرورت پڑے ہم اپنی جان لے کر حاضر ہوجاتے ہے جب ان کا کام ختم ہوا ۔یہ سب بھول جاتے ہے میں صرف ایک کی بات نہیں کر رہا بلکے سب کی بات کررہا ہوں۔
Feeling
میں ذیادہ پڑھا لکھا تو نہیں ہوں جو بڑے الفاظ بولو۔بس اتنا کہنا چاہتا ہوں۔کہ ایک بار ہمیں سوچنا چاہے کہ ہم لوگ کیوں ارو کس کے لیے لڑ رہے ہے۔کن کی خاطر ہم اپنی جانیں گواہ رہے ہے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے ہمارے بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں۔اُن لوگوں کی خاطر جو خود تو آرام سے اپنے عالیشان محلوں میں بیٹھے ہے۔جن کے لیے ہم مرے یا جیے اُن کو کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ایک بار سوچنا چاہے کہ ہم کس کومار رہے ہے ارو خود کیوں مر رہے ہے۔ہم اپنے ہی بہین بھائیوں کی جان لے رہے ہے ارو دے رہے۔کن کی خاطر؟؟؟؟؟ایک بار سوچو ارو سمجھو کہ یہ لوگ آخر چاہتے کیا ہے ایک طرف تو یہ لوگ ہمیں آپس میں لڑوا رہے ہے ارو دوسری طرف پاکستان کو بچانے کی بات کرتے ہے ارو تیسری طرف ایک دوسرے پہ کچڑا اچھالتے ہے۔ارے بھا ئی یہ سب کرسی کا کھیل ہے۔ارو کچھ بھی نہیں۔ہماری کسی کو کوئی فکر نہیں ہے۔
حکمرانوں کوتو بس اپنی ہی پڑی ہے ۔کسی کو کرسی پانے کی جلدی ہے تو کسی کو کرسی چھن جانے کا ڈر مگر ہم کیوں جان گواہ رہے ۔؟؟؟؟؟؟؟؟یہ لوگ ہمیں بیوقوف بناتے ہے ارو ہم بڑے پیار سے بن جاتے ہے۔ ایک بات یہ بھی سمجھو کہ یہ لوگ نسل درنسل ہم پہ حکمرانی کر رہے ہے ارو ہم ان کو منظور کر رہے ہے ۔یہ اچھے ہو یا برے ہو ہمیں ان کو منظور کرنا ہی پڑے گا کیوں کہ ہم بہت بیوقوف ہے ۔۔ایک کہاوت ہے کہ راجہ کا بیٹا چاہنے ننگا ہی پیدا ہو مگر وہ کہلاے گا راجہ ہی ۔۔ارواگر راجوں سے دوستی کرنی ہے تو آپ کو وہی کرنا پڑے گا جو راجہ کو پسند ہے۔۔۔۔خدارا ایک بار ہم سوچیے کہ آخر ہماری کیا حثیت ہے۔بہتر یہی ہے ہمارے لیے کہ ہم بیوقوف بننا چھوڑ دے ہمارے لے ہی بہتر ہوگا ۔وارنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوچنا ضرور۔۔۔۔۔۔۔