تحریر: ریاض بخش فیشن کی وضاحت نا میں کر سکتا ہوں نا مجھے پتہ ہے۔کہ آخر فیشن ہے کیا ؟کس چڑیا کا نام ہے؟کہاں سے آیا یہ نام؟ہاں آرٹ کے بارے میں میں کچھ جانتا ہوں زیادہ نہیں مگر کچھ جانتا ہوں ۔آرٹ آج سے نہیں بلکے صدیوں سے چلتی آہ رہی ہے جب فیشن کا کوئی نام و نشان ہی نہیں تھا۔ آرٹ کا نام بہت پرانا ہے۔ارو آرٹ سے ہمارا رشتہ بھی بہت گہرا ہے۔وہ الگ بات ہے کے آجکل لوگوں نے آرٹ کو فیشن کا لقب دے دیا ہے۔یعنی چھوٹے چھوٹے کپڑے پہننا آرٹ ہے؟
آرٹ روح کی تسکین ہے۔ آرٹ ایک جنوں ہے۔ آرٹ بس مشغلہ نہیں ۔ آرٹ ایک حقیقت ہے ۔ آرٹ حسن کا دوسرا نام ہے ۔ آرٹ عشق ہے ۔ آرٹ سمندر کو بھی کہتے ہے جس کا کوئی کنارہ نا ہو۔آرٹ عبادت ہے ۔اس سے ذیادہ اگر میں نے وضاحت کی تو شاہد آپ لوگوں کو اچھی نا لگے۔پرانے وقتوں میں حسن ارو محبت کو آرٹ میں ہی اُتارا جاتا تھا۔جس آرٹ کو ہم آج بڑے مزے سے دیکھتے ہے۔ آرٹ تصویر کو بھی کہتے ہے ایسی تصویر جیسے دیکھ کر روح کو سکوں مل جاے خواہ وہ کسی چیزکی بھی ہو۔ایک مصور جب آرٹ کی طرف آتا ہے مطلب جب وہ آرٹ کو اپنی زندگی میں لے آتا ہے۔وہ دینا کو بھول جاتا ہے دینا کی رنگین وادیوں کو چھوڑ کر ریگستان کے صحرا میں تڑپتا ہے۔آرٹ کے ذریعے ہی وہ دینا کو دیکھتا ہے۔ایک مصور کہتا ہے کہ آرٹ ایک حسین وادی ہے اُس وادی کو ڈونڈتے دونڈتے میری عمر گزر گئی۔
آجکل کچھ الگ ہی ہو رہا ہے ۔اسپیشل پاکستان میں۔جو لوگ یا جو ملک آرٹ کو سمجھتے ہے انہوں نے آج بھی آرٹ کو زندہ رکھا ہوا ہے اپنے دلوں میں اپنے رہن سہن میں اپنے کلچر میں۔اب پاکستان میں ایسا ہوتا ہے یا مطلب ایسے آرٹ کہتے ہے۔چند غریب کسانوں یا بچوں کی تصویریں لے کر ان کو آرٹ گیلری میں سجا دیا۔ارو اُس کو آرٹ کا نام دے دیا۔ہال ہی میں ایک بڑے ہوٹل میںآرٹ گیلری کی تقریب ہوئی۔بڑے نموار لوگوں نے شرکت کی ۔اوہ ہاں میں بھی گیاتھا۔کچھ مصور وں نے توسچ میں آرٹ کو تصویوروں کا روپ دیا ہواتھا۔تو کچھ نے چند غریب لوگوں کی تصویریں آرٹ گیلری میں لگائی ہوئی تھی۔جس میں چند بچے کوڑے کے ڈھیر سے کھانا نکال کر کھا رہے تھے۔
Old Lady
تو کسی میں ایک بوڑھی عورت کے چہرے کی جریاں نماں نظر آہ رہی تھی۔کمال کی بات یہ کے لوگ بڑی دلچسپی سے دیکھ رہے تھے ۔ارو مزے کی بات یہ تھی کہ مجھے ذرا بھی سمجھ نہیں آہ رہی تھی ۔میں confused ہو رہا تھا ۔آرٹ کو دیکھو یا جو لوگ وہاں آے ہوے تھے ان کو دیکھوں۔شاہد ایک لیڈی کو کچھ ذیادہ ہی وہ تصویریں اچھی لگ رہی تھی اتنی کے ان کی آنکھوں سے آنسووں آ ہ گئے تھے۔کچھ دن پہلے جنگ اخبار میں ایک آرٹیکل چھپا تھا۔۔اُس میں لکھنے والے نے کیا خوب لکھا ہے اوہ مطلب لکھنے والی نے۔محترما کچھ یوںلکھتی ہے۔فیشن ایک آرٹ ہے جو معاشرے میںنئے رُحجان کو فروغ دینے میں آہم کردار ادا کرتا ہے فیشن سے ہماری پہچان ہوتی ہے۔فیشن سے ہی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کیا پہنا جا رہا ہے کس طرح کا اسٹائل چل رہا ہے۔
ارو ہمیں کیا پہننا چاے۔فیشن ایک رنگ برنگی دینا ہے جس کے بنا ہماری زندگی بے رنگ ہے مختلف ممالک میں مختلف قسم کے فیشن ہوتے ہے پاکستان بھی اس حوالے سے کبھی پیچھے نہیں رہاارو اس ٹائم پاکستانی فیشن انڈسڑی اپنی کامیابی سے اپنی منازل طے کر رہا ہے لیکن دوسری طرف اب اس انڈسڑی میں کچھ اسا ہو رہا جس کو کسی بھی نظر سے فیشن نہیں کہا جاتا۔میری حکومت سے گرزش ہے کہ اسیے فیشن شو پر پابندی لگائی جاے ۔۔زیادہ تفصیل نہیں بیان کر رہا ہوں۔محترما کی ایک بات تو بلکل سہی ہے کہ حکومت کو ایسے فیشن شو پر پابند ی لگانا چائے۔لیکن میں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔
کوئی بھی اپنا نقصان نہیں سوچے گا۔حکومت ایسے فیشن شو ہرگزہرگز نہیں بند کر سکتی۔وہ اسلیے کہ حکومت کو ایسے فیشن شو کے پیسے ملتے ہے انٹنمنٹ پہ ٹیکس لاگو ہے جو حکومت کو دیا جاتا ہے۔ارو دوسری بات یہ کہ حکومت کیوں بند کرے؟حکومت نے سارے کاموں کا ٹیکھا تو نہیں نا لیا ہوا۔ارو مثلے تھوڑے ہے ہمارے ملک میں کہ حکومت سب چھوڑ کر ایک فیشن شو کے پیچھے لگ جائے۔یہ تو ایسی بات ہو گئی کہ کھانا ہم کھائے ارو بل حکومت دے۔یہ فیشن شو ہم نے بناے ہے جب کسی چیز کی دیمانڈ ہوتی تب ہی وہ چیز مارکیٹ میں آتی ہے حکومت کیوں بند کرے َ؟ہا ں ہم لوگ بند کر سکتے ہے جو چیپ قسم کے فیشن شو کرواتے ہے ارو جو لوگ اس میں شامل ہوتے ہے اگر وہ نا جائے تو یہ فیشن شو اپنے آپ ہی بند ہو جاے گئےvery simpel ۔ مگر ایسا ہوگا نہیں۔
Government
محترما شاہد آپ اپنے الفاظ بھول گئی ہے آپ نے ہی تو لکھا ہے کہ فیشن شو سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آجکل کیا پہنا جا رہا ہے۔تو آپ حکومت پہ کیوں الزام لگا رہی ہے؟ ہا ں فیشن شو ایک network ہے جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آجکل کیا چل رہا ہے۔۔اب ہر ایک desinger ہر کسی کے گھر جا کر یہ تو نہیں نا بتا سکتا کہ ہم یہ dressلاوئج کر رہے ؟حکومت کا فیشن شو سے کیا لینا دینا ؟ ؟یہ فیشن شو ہم نے ہی بناے ہے ارو ہم ہی ختم کر سکتے ہے اگر ہم چاہے تو؟محترما آپ نے اچھا لکھا ہے مجھے بس آپ کی ایک بات اچھی نہیں لگی وہ یہ کہ آپ پڑھی لکھی ہے ارو آپ نے فیشن کو آرٹ کا لقب دے دیا کیوں ؟کیاآرٹ بہودا چیپ فیشن شو کو کہتے ہے؟؟؟
میری گزراش ہے جنگ نیوز پیپر والوں سے ارو اس محترما سے جنہوں نے یہ آرٹیکل لکھا ہے۔کہ چھوٹے چھوٹے کپڑوں کو آرٹ کے ساتھ مت ملاو۔جنگ اخبار والے بھی کمال کے لوگ ہے بنا سوچے سمجھے کچھ بھی چھاپ دیتے ہے جس چیز کا آپ کو پتہ نہیں اس کے بارے میں اچھا ہے بات ہی مت کریں۔۔۔ویسے بھی آجکل کچھ عجیب ہی چھاپ رہے ہے۔اخبار کے فرنٹ پیچ پہ دو قرآنی آیات کا ترجمہ لکھ دیتے ہے ارو نیچے اس کے فیشن کو آرٹ کا لقب دے دیتے ہے کمال ہے ۔۔جیسے دیکھ کر لوگ توبہ توبہ کرتے ہے۔اللہ دیکھ رہا ہے جناب کچھ خیال سے چھپا کریں۔
جس محترما نے آرٹیکل لکھا ہے اس سے گزراش ہے۔آرٹ ارو فیشن کے بارے میں کچھ پڑھ لے۔یہ دونوں الگ الگ الفاظ ہے۔جن میں زمین آسمان کا فرق ہے۔آپ نے اچھا لکھا ہے مگر آرٹ کو بیچ میں نہیں لانا چاے تھا ۔آرٹ پاکیزہ لفظ ہے اس کا احترام کریں۔دوسری بات یہ جو آپ نے لکھا ہے کہ فیشن سے ہمارے معاشرے کا رحجان بڑھتا ہے۔کاش آپ اس کی جگہ یہ لکھتی ۔نماز پڑھنے سے ہماری زندگی کو سکون ملتا ہے۔کاش آپ یہ لکھتی کہ قرآن پڑھنے سے ہمارے دل کو ٹھندک ملتی ۔کاش آپ یہ لکھتی کہ اسلام کو اپنی زندگی میں لے آو۔کاش آپ یہ لکھتی کہ فیشن شو کو بند کر کے اسلام کا بول بلا کریں۔میرے خیال میں زیادہ اچھا ہوتا۔معاف کرنا اگر کچھ بُرا لگا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔