لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے ناظم اسامہ نصیر نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ انتظامیہ کا ایک ظالمانہ اقدام ہے، یونیورسٹی میں ہاسٹلز ہیں نہ ہی بسیں، سیکورٹی کی مخدوش صورت حال کے باعث طلبہ و طالبات نقدی اور لیپ ٹاپس اور موبائلز سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام وی سی ہائوس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہبعض دیپارٹمنٹس نے طلبہ سے تحریری وعدہ لیا ہے کہ داخلہ اس صورت میں ملے گاکہ بعد میں ہاسٹلز کے ڈیمانڈ نہیں کریں گے۔ٹرانسپورٹ کی صورتحال اس سے بھی بدتر ہے طلبہ و طالبات لپک کر سفر کرنے کو مجبور ہیں جس کے باعث یونیورسٹی پوائنٹس میں حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں گذشتہ روز بھی جینڈر (gender studies) ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ بس میں رش ہونے کی وجہ سے گر کر زخمی ہو گئی اور جناح ہسپتال میں زیر علاج ہے۔نئے آنے والے طلبہ روزانہ کی بنیادوں پر اپنے لیکچر چھوڑ کر کلرکوں کے پاس چکر لگانے پر مجبور ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے جامعہ کو کلرکوں کے حوالے کر دیا ہے، طلبہ و طالبات دفاتر میں خوار ہو رہے ہیں جبکہ وائس چانسلر صاحب چین کی بانسری بجائے سو رہے ہیں۔ایسی صورت حال میں پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیے احتجاج کا راستہ ا ختیارکرنے پر مجبورہیں ،طلبہ کو ان کے حق سے کوی محروم نہیں رکھ سکتا ہم ہر مشکل گھڑی میں طلبہ کا ساتھ دیں گے اور ان کے مطالبات کو جائز طریقو ں سے منوانے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ طلبہ کے مطالبات فوری تسلیم کئے جائیں اور فیسوں میں کمی کی جائے، مزید بسیں خریدی جائیں اور سیکورٹی کے معاملات کو بہتر بنایا جائے۔