کراچی (جیوڈیسک) قومی احتساب بیورو نے بلاول بھٹو زرداری کی خواہش پر ہونیوالے سندھ فیسٹیول کے اخراجات سے متعلق تحقیقات شروع کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب سندھ کی جانب سے محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں سے متعلق تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ فیسٹیول کے دوران سندھ حکومت نے چالیس کروڑ روپے ایک ایڈور ٹائزنگ کمپنی کو جاری کیے، فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کیلیے ایک نجی کمپنی کو 18 کروڑ روپے فراہم کیے گئے فیسٹیول کے دوران کمپنی کو مختلف انتظامات کی مد میں40 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق اس صورتحال پر نیب نے بعض سرکاری اور نجی افرادکو نوٹس جاری کر کے طلب کر لیا ہے۔ نیب کو اس فیسٹیول میں مالی بے ضابطگیوں، اختیار سے تجاوز اور تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ حکومتی فنڈز جاری کرنے کے لیے حد سے تجاوز کیا گیا اور من پسند سیکریٹری لگایا گیا۔ ان شکایات کی صداقت جاننے کے لیے تحقیقات ہورہی ہے۔ سندھ فیسٹیول کابجٹ سندھ حکومت کی جانب سے25کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔
بجٹ کے علاوہ عطیات کی بھی درخواست کی گئی تھی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ اس فیسٹیول کا خرچہ پارٹی فنڈ سے دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسا نہیں ہوا اور سارا خرچہ جو تقریباً دو ارب روپے بنتا ہے سندھ حکومت کے ترقیاتی سرکاری فنڈ سے بھی لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق افتتاحی تقریب پر18کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
نیب کے نمائندے کے مطابق یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ فیسٹیول کے انعقاد سے قبل چند سرکاری افسروں نے حکومت کے نا مناسب احکامات کی حکم عدولی کی تو انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ فیسٹیول کی سمری پر دستخط نہ کرنے پر دو دن میں دو سیکریٹری تبدیل ہوئے۔ نیب کی جانب سے سندھ فیسٹیول کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے نیب کی جانب سے اس کارروائی پر ردعمل دینے سے انکار کیا ہے۔
اس فیسٹیول کو پاکستان کا ایک بہتر امیج دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش قرار دیاگیا تھا، اس بات کا خدشہ ظاہرکیا جا رہا ہے تحقیقات میں کرپشن کی کئی داستانیں سامنے آ سکتی ہیں۔