تجھ سے تو شناساں ہیں ہر موڑ کے راہی چہرے کو چھپانا ہے تو رستہ نیا ڈھونڈ یہ چارہ گر نہیں ہے اب تیرا بہانہ اے دوست بچھڑنے کی کو ئی اور وجہ ڈھونڈ میری نیند کھل گئی ہے تیری جفا کے ڈر سے اب راستے میں جا کوئی اور گرا ڈھونڈ اب دیکھتے نہیں لوگ اس شہر میں تما شہ تو بازی دکھانے کو کوئی ا ور وجہ ڈھونڈ شب بھر تیرگی کو عصیاں سنانے والے پھر شام کی سر خی میں سورج کا دیا ڈھونڈ مجھ سے نہ ہو سکے گا تیرے شوق کا مداوا تو کھیل کھلا نے کو کو ئی ساتھی نیا ڈھونڈ غیروں کی سر زمیں پہ مد ہوش رہنے والے اپنے وطن کی سادہ مٹی میں نشہ ڈھونڈ ساگر وہ پو جتے ہیں دھن کو خدا سمجھ کر جو مجھ سے کہہ ر ہے تھے غر بت میں خدا ڈھونڈ