کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایک صفحے پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے پولیس اور دیگر اداروں کو ہدایت کی کہ 18 نومبر تک مون گارڈن کے کسی بھی رہائشی کو بے دخل نہ کیا جائے اور نہ ہی ان کے یوٹیلیٹی سروس بند کیا جائے۔
عدالت نے مکینوں کو زیر سماعت مقدمے میں فریق بننے کی بھی اپیل منظور کر لی۔ عدالتی فیصلے آنے کے بعد مون گارڈن کے باہر صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی۔ اس سے قبل پولیس نے عدالتی فیصلے کے مطابق مون گارڈن کے 70 سے زائد فلیٹ اور دکانوں کو سیل کر دیا۔
موقع پر موجود ڈی ایس پی شاہراہ فیصل باقی رند کا کہنا تھا کہ بلڈر کا پتہ معلوم نہیں میڈیا پتہ بتا دے تو اسے گرفتار کر لیں گے۔
مون گارڈن کے مکینوں کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے ملنے والی خوشی عارضی ہی سہی مگر ان کے پاس فلیٹ کی خریداری کی تمام تر قانونی دستاویزات موجود ہیں اور وہ اپنے حق کے لئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے۔