شناسائی سے تم بچنا شناخت مار دیتی ہے

Lsolation

Lsolation

شناسائی سے تم بچنا شناخت مار دیتی ہے
میرے شہر میں لوگو شرافت مار دیتی ہے
میرے ہم سر لوگوں کا یہی کا روگ ہے ساقی
انھیں احساس تنہائی میں فرصت مار دیتی ہے
کسی کو مار دیتے ہیں کفر کی راہ میں غازی
کسی عا لم کو مکتب کی امامت مار دیتی ہے
یہ تو حا ل ہے میرے وطن کے کم نصیبوں کا
انھیں اپنے ہی حصے کی یہ دولت مار دیتی ہے
بڑا ہی زہر ہے اس شہر کے اونچے چباروں میں
بڑے لوگوں کی محفل میں صداقت مار دیتی ہے
کسی ظرف ہے ساگر ز باں کی تیز دھاری پر
کسی کو اس کی ہی خاموش طعبیت مار دیتی ہے

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شکیل ساگر