پیرس (اے کے راؤ) پیرس میں جمعے کی شب ہونے والی دہشت گردی میں اب تک 129 افراد کی کنفرم ہلاکت اور 352 افراد زخمی جن میں سے 99 کی حالت تشویش ناک ہے، اس ہوئے ظلم پر فرانس میں تین روزہ سوگ جاری ہے۔
پیرس خوشبوں اور امن کا شہر ہے ۔جنگِ عظیم دوم کے بعد جمعے کی شب پیرس میں بدترین تشدد میں ہلاک اور زخمیوں کے لیے اتوار کا آغاز پیرس کے تمام چرچ اور خصوصا” نوٹر ڈیم کیتھیڈرل میں دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
آج سارا دن دردے دل رکھنے والے مرنے والوں پر پھول چڑھاتے اور شمع جلاتے رہے۔ سب سے زیادہ رش بٹاکلان تھیٹر کے سامنے دیکھنے میں آیا جہاں پر پوری دنیا سے میڈیا بھی امڈ آیا تھا۔ پاکستان عوامی تحریک فرانس کے منتظمین صدر حاجی محمد اسلم ،جنرل سیکریٹری محمد نعیم چوھدری ، ڈپٹی سیکریٹری طاہر عباس گورائیہ، نائب صدر سید ظہیر شاہ ،نائب صدر محسن گوندل اور میڈیا ایڈوائیزر راؤ خلیل احمد نے بھی بے گناہ مارے جانے والوں کے لیے شمع جلائی اور پھول چڑھائے۔
یاد رہے جمعے کی شب ریپبلک کے قریب بلوارڈ ولٹیر پر واقع بٹاکلان تھیٹر ہے جس میں اس وقت 1400 افراد موجود تھے جنہیں 4 دہشت گردوں نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں تین نے خود کو دھماکے سے آڑا لیا جبکہ ایک پولیس کی گولی کا نشانہ بنا جس کی وجہ سے زیادہ تر ہلاکتیں اسی مقام پر ہوئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تفتیشی ٹیموں نے بٹاکلان تھیٹر سے ملنے والےمتعدد فنگر پرنٹس کی مدد سے ایک حملہ آور کی عمر اسماعیل کے نام سے شناخت کی ہے۔ جو 1985 میں فرانس مین ہی پیدا ہوا تھا۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے فرانس کے مشرقی نواحی علاقے مونٹریول سے ایک مشتبہ گاڑی جس مین کئی کلاشنکوفوں کے ملنے سے اس بات پر شکوک مزید بڑھ گئے ہیں کہ کم سے کم ایک حملہ آور وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اور یولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مذکورہ شخص بیلجیئم میں پیدا ہونے والا 26 سالہ عبدالسلام صالح ہے۔ فرانس کے وزیرِ داخلہ برنارڈ کیزینیوو نے بھی کہا ہے کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی ’ بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل گروپ نے کی جنھیں فرانس میں اپنے ساتھیوں کی مدد حاصل رہی۔‘