شام کی سرزمین یہود و نصاریٰ کا قبرستان بن کے رہے گی، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم دنیا کو اس بات کی تشویش ہے کہ سرزمین شام میں دنیا کی پچاس سے زیادہ غیر ملکی ایجنسیاں جن میں اکثریت یورپی ممالک کی ہے، امریکہ و لاطینی امریکہ، اور اس سمیت روس، جاپان اور اسرائیل کی فوجیں اور اور ایجنسیاں لڑ رہی ہیں، اس جنگ میں اب تک لاکھوں مسلمان شہید کردیئے گئے ہیں، دنیا کے کس قانون کے تحت وہ مسلمان ممالک کو اپنی فوج کی چراگاہ بنا رہے ہیں؟مسلم دنیا کااضطراب اپنے عروج پر ہے، پیرس کا سانحہ پر کوئی جواز نہیں بنتا کہ اسے مسلم دنیا سے جوڑ دیا جا ئے۔

ہمارا گمان ہے کہ حقیقت میں یہ کسی انتہا پسند گروہ کا کارنامہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کے جعلی 9/11کی طرح سے ایک اور خود ساختہ حملہ ہے، جسے فرانسیسی امور خارجہ و دفاع اور امریکہ اور موساد نے تیار کیا ہے، اس کی منصوبہ بندی امریکی پیداوار داعش نے کی ہے، دنیا حیرت میں ہے کہ جہاں انسان کے جسم کے پرخچے اڑ گئے تو اس کا پاسپورٹ کیسے سلامت مل گیا؟شام اور اس سے ملحقہ ریاستوں اور ممالک میں حملہ کرنے کے لئے باقائدہ جواز بنانے کے لئے یہ حملہ کیا گیا ہے، سو فرانسیسیوں کے بدلے شام میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

شامی حکومت اور حزب اللہ کی کمزوری سے کن ممالک کو فائدہ ملے گا وہ ساری دنیا کو معلوم ہے، خلیج سے تیل کی لائنیں براہ راست یمن اور شام سے گزر کر اسرائیل پہنچانے کے لئے مشرقی وسطی کو آگ کا میدان بنایا گیا ہے، مسلم حکمران خواب غفلت میں مزید اسلامی ممالک کی بربادی کو قبول کر رہے ہیں، کراچی و حیدرآباد میں بلدیاتی دوروں اور مختلف ملاقاتوں میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ شام کی سرزمین یہود و نصاریٰ کا قبرستان بن کے رہے گی۔

فرانس کا چاہیے کہ جنگی جنون کی اپنی پالیسی کو امن پسند ماحول میں تبدیل کرے، امریکہ و اسرائیل کی جنگ میں فرانس نے اپنی عوام کا اربوں روپے کا ٹیکس جنگ میں لگا دیا، پیرس میں جو کچھ ہوا وہ کئی سال کا لاوا تھا جو اپنے انتہا پر پھٹ گیا، اگر انسانیت کے ناطے دیکھا جائے تو ہمیں افسوس ہے مگر حقیقت میں ہمیں کوئی افسوس نہیں ہے، گزشتہ چالیس سال میں قریب دو کڑوڑ مسلمانوں کا عالمی قتل کیا گیا، جب دنیا کو وہ انسانیت پر حملہ نہیں لگا تو ہم پیرس کے سانحہ پرکیوں افسوس کریں۔