اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مون گارڈن بلڈنگ کراچی کیس کی سماعت کی۔ مون گارڈن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دوران دلائل عدالت کو بتایا کہ یہ 9 منزلہ مون گارڈن کے 200 خاندان کے ہزاروں رہائشیوں کے حقوق کا معاملہ ہے۔
اپنے لئے کچھ نہیں مانگ رہا، اس کے اطراف میں عمارات 12 منزلوں تک بھی قائم ہیں، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ قوانین کی خلاف ورزی پر عمارت گرائی جا سکتی ہے، کیا مون گارڈن کی تعمیر میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہوئی؟ آپ غیر قانونی کام کر کے سپریم کورٹ آ گئے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد مون گارڈن بلڈرز کے وکیل نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا اور کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی ہے، 4 منزل سے اوپر کی تعمیر عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، عدالت عمارت گرانے کا حکم دے نہ لوگوں کو بے دخل کرے۔
مالی سزا بگھتنے کو تیار ہیں، اس دوران مون گارڈن کے مالک عبد الرزاق عدالت میں خاموش بیٹھے رہے۔ وکیل ریلوے کوآپریٹو سوسائٹی عدنان چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مون گارڈن نے ریلوے سوسائٹی کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
مون گارڈن کے تمام الاٹیز بھی جعلی ہیں، 2014ء تک یہاں صرف 62 لوگ رہائش پزید تھے۔ اب 200 کا دعویٰ کیا جاتا ہے، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ کا عمارت گرانے کا حکم معطل کر دیا اور مون بلڈرز کو 5 کروڑ روپے نقد اور 5 کروڑ روپے بینک گارنٹی 15 روز میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔