تحریر : ممتاز حیدر بھارت کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی جارحیت اور اندرونی وو بیرونی سازشوں کے توڑ کے لئے اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس کا دعوت نامہ ملا تو بذریعہ ٹرین راولپنڈی اور پھر اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں جا پہنچا۔کل جماعتی کانفرنس کے میزبان سجادہ نشین حضرت میاں میر لاہور اور ہدیة الہادی پاکستان کے چیئرمین پیر ہارون گیلانی تھے۔کانفرنس میں مذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کر کے اسے کامیاب بنایا۔کل جماعتی کانفرنس کا موضوع تو گو انڈیا کے حوالہ سے تھا لیکن وطن عزیز کے دفاع اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں پر کھل کر بات کی گئی۔
مقررین کے خطابات سے ایسا لگ رہا تھا جیسے حقیقی محب وطن اور پاکستان کے لئے جانیں نچھاور کرنے والے لوگ اس کانفرنس میں شریک ہیں۔ہدیة الہادی کے چیئرمین پیر سید ہارون گیلانی نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ہمیں دونوں جانب سے گھیرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ہندوستان کا دونوں سرحدوں پرحملہ ہے۔مشرق و مغرب سے انڈیا کی سازشوں کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔کشمیر میں کشمیری عوام پر مظالم کئے جا رہے ہیں اور ہم صرف کانفرنسوں میں آواز بلند کرتے ہیں۔کشمیر کے حوالہ سے باقاعدہ طور پر عالمی سطح کی تحریک چلائی جائے۔
صرف او آئی سی پر انحصار نہ کیا جائے۔امن کی آشا والوں کو بھی اب پتہ چل گیا ہے کہ انڈیا کے ساتھ ہماری دشمنی ہے۔انکے بعد خطاب کے لئے جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کو موقع دیا گیا جو کشمیریوں کی حمایت میں سب سے آگے فرنٹ لائن پر ہوتے ہیں۔مظلوم مسلمانوں کی مدد انکی جماعت کا شیوہ ہے اور بغیر کسی لالچ کے وہ یہ کام کر رہے ہیں۔ملک میں زلزلہ آزاد کشمیر سے لے کر اب تک جتنی بھی قدرتی آفات آئیں،ز لزلہ،س یلاب،قحط،خشک سالی ،انکے رضاکار ہر جگہ،ہر میدان میں سب سے پہلے موجود تھے۔کندھوں پر سامان،دشوار راستوں پر چلنااور ہر مستحق تک پہنچنا صرف ان کے بس کی ہی بات ہے،سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن تھر کے عوام کی خدمت انکی رفاہی جماعت فلاح انسانیت فائونڈیشن کر رہی ہے۔
نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوئوں کی مدد ،بھارت میں تو مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ روا رکھا گیا ہے وہ ساری دنیا کے سامنے ہے،گائے ذبح کرنے کے جرم میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا،نریندر مودی جو کہ خاندانی قصائی ہے بحیثیت وزیر اعلیٰ کے گجرات ،احمد آباد میں جو کچھ کیا تھا اب وہ بحیثیت وزیراعظم کرنا چاہتا ہے،مودی کا برطانیہ میں جو شاندار استقبال ہوا اور گو مودی بیک کے نعرے دنیا نے دیکھے اور سنے وہ دنیا کی سب سے بڑے جمہوری ملک کے حامل بھارت کے لئے باعث شرم ہے۔
Narendra Modi
بھارت میں مسلمان غیر محفوظ ہیں،نہ تو انکو گھر کرائے پر دیئے جاتے ہیں نہ انکی زندگی،عزتیں محفوظ ہیں،مودی کا ایجنڈہ شیو سینا اور آر ایس ایس کا ہے جو بھارت کی دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔اس کے مقابلہ میں پاکستان میں جماعة الدعوة جسے انڈیا دہشت گرد کہتا ہے اور پابندی لگوانے کے لئے امریکہ باپ کی منتیں کرتا ہے نے کبھی بھی کسی ہندو پر پاکستان میں کوئی زیادتی نہین کی بلکہ ہندوئوں کی سب سے زیادہ مدد حافظ محمد سعید ہی کر رہے ہیں،جب حافظ صاحب تھر میں جاتے ہیں تو ہندو انکے استقبال کے لئے آتے ہیں،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ اور مطمئن ہیں ،انکی زندگیوں کو کوئی خطرہ نہیں،بلوچستان میں بھارت نے علیحدگی کی تحریکوں کی سرپرستی کی تو وہاں بھی جماعة الدعوة نے ریلیف کا کام کیا جس کا اثر یہ ہوا کہ مسلم لیگ(ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ جماعة الدعوة کے ریلیف کے کام کی وجہ سے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔
حالیہ زلزلے میں بھی فلاح انسانیت فائونڈیشن خدمت کے میدان میں ہے،صرف لاہور سے امدادی سامان کی دو الگ الگ کھیپیں جبکہ ہر شہر سے سامان بھجوایا جا رہا ہے۔انکے رضاکار بغیر کسی لالچ کے خدمت خلق میں مصروف ہیں،انکی منزل اقتدار یا کرسی نہیں،کوئی مفاد نہیں،قدرتی آفات کے علاوہ بھی وطن عزیز پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا توحافظ محمد سعید تمام جماعتوں کو ساتھ مل کر سب سے آگے ہوتے ہیں۔خودکش حملوں کی لہر کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ دینے والے اور قوم کی ذہن سازی کرنے والے جبکہ فتنہ تکفیر کے آگے بھی انہوں نے ہی بند باندھا،شہر شہر جا کر لوگوں کی ذہن سازی کی کہ مسجدوں ،مدارس،گلی ،محلوں ،بازاروں،امام بارگاہوں میں بم دھماکے یہ جہاد نہیں فساد ہیں اور انکے پیچھے ملک دشمن ہیں،کسی بھی کلمہ گو کا قتل گویا ساری انسانیت کا قتل ہے،اسلام تو اقلیتوں کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتا ہے۔
Jamaat Ud Dawa
گو کہ موجودہ حکومت نے جماعة الدعوة کی میڈیا کوریج پر پیمرا کے ذریعے پابندی لگوا دی حالانکہ ان کا کام کسی کوریج کا محتاج نہیں،سارا پاکستان بلکہ دنیا ان کے کام کو جانتی اور مانتی ہے،لوگ ان پر اعتماد کرتے ہیں،حافظ سعید صرف گرجتے نہیں بلکہ جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں،ملک بھر کے کسی تھانے میں انکے کسی بھی کارکن پر ایک بھی مقدمہ درج نہیں،پر امن ترین لوگ ہیں،اس کے باوجود میڈیا کوریج پر پابندی ۔۔۔۔سمجھ نہیں آرہی کی حکومت کس کی خوشنودی چاہتی ہے،حکومت کو حقائق کو سامنے رکھنا چاہئے اور سب کو بتانا چاہئے کہ پر امن شہری،ایک ایسی جماعت جس کا دہشت گردی سے تعلق نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حافظ محمد سعید حکومت و افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں۔پاکستان کو پر امن اور اسلامی پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔کشمیر کی آزادی کے ساتھ تکمیل پاکستان چاہتے ہیں اور پاکستان کے دو ٹکرے کرنے والے ازلی دشمن انڈیا کی سازشوں کے خلاف قوم کو بیدار و متحد کرنا چاہتے ہیں،حکومت کو چاہئے کہ پیمرا کی جانب سے کوریج پر پابندی کا حکمنامہ واپس لے۔جب حافظ محمد سعید کو خطاب کا موقع دیا گیا تو انہوں نے واضح کیا کہ انڈیا کی جارحیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ہمارے جتنے بھی مسائل ہیں سب کا احاطہ کریں توسب کے پیچھے انڈیا ہی نظر آئے گا۔اس وقت امریکہ و انڈیا کے درمیان گہرا معاشقہ چل رہا ہے اورامریکہ اس خطے میں انڈیا کو نمبردار اور پاکستان کوغلام بنانا چاہتا ہے۔
اس وقت بہت ضروری ہے کہ ہم اتحاد کا منظر پیش کریںاور نظریہ پاکستان کو لے کر آگے بڑھیں۔ہم نے انڈیا سے علیحدگی اس بنیاد پر اختیار کی تھی۔انگریز سے آزادی اور انڈیا سے علیحدگی کی بنیاد دین اسلام ہے کیونکہ ہندو مسلم اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے۔یہ ملک اللہ کا بہت بڑا انعام ہے۔حق یہ بنتا تھا کہ جب اسلامی ملک پاکستان بن گیا تو اسے صحیح معنوں میں مکمل اسلامی ریاست ہونا چاہئے تھااس میں اسلامی قانون لاگو ہوتے ۔اگر ایسا ہو جاتا تو آج کشمیرکا مسئلہ ہمارے لیئے مسئلہ نہ ہوتا۔ہماری غلطیوں،غفلتوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے رب کی رحمت سے دور ہیں۔انڈیا کی جارحیت کا رخ پاکستان کی طرف ہے۔اس نے بلوچستان کو تخریب کاری کا میدان بنایا۔ہماری حکومتوں نے دوستی کابھرم رکھتے ہوئے ان چیزوں کو چھپائے رکھا۔انڈیا نے مشرقی پاکستان فوجی جارحیت کے ذریعے کاٹا اب مغربی پاکستان میں بھی وہی رخ اختیارکر رہے ہیں۔ کشمیر کی تحریک آزادی آج جس نقطے پر پہنچ چکی ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق،یاسین ملک سمیت کشمیری لیڈر و عوام کشمیر کی آزادی کے لئے متحد اور پاکستان کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔کشمیری مظلوم ہیں ۔انکا سب سے بڑا وکیل پاکستان ہے۔جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کا صرف کشمیر پر بات کرنا کافی نہیںاب فیصلہ کرنے کا وقت ہے۔
Hafiz Mohammad Saeed
کانفرنس میں مولانا سمیع الحق،سراج الحق،لیاقت بلوچ،عبداللہ گل،قاری محمد یعقوب شیخ،حافظ عاکف سعید ،مولانا امجد خان و دیگر نے بھی شرکت کی اور اس بات کا اظہار کیا کہ وطن عزیز کے دفاع اور بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے ،نظریہ پاکستان کے احیاء کے لئے سیاسی نہیں تو کم از کم مذہبی جماعتیں متحد ہیں اور ایک پیج پر ہیں۔افواج پاکستان کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے رہیں گے اور پاکستان کا قائد اعظم و علامہ اقبال کے خوابوں والا اسلامی پاکستان بنائیں گے۔کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ کے ساتھ ایک دس رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کر کے احیائے نظریہ پاکستان تحریک میں تیزی لائے گی۔