تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال مرودوں کا عالمی دن منانے کا مقصد ان کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا نہیں بلکہ اس لئے منایا جاتا ہے کہ مرد حضرات بھی اپنی صحت پر ذرا توجہ دیں۔ نوجوانوں میں بہتر صحت، مردوں کے ساتھ امتیازی سلوک، خاندان، برادری اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی شراکت اور انسانی اقدار کو فروغ دینا ہے, اس موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف قسم کے سیمینارز، کانفرنسوں اور تقریبات کا ا تمام کیا جاتا ہے۔
ویسے میرے خیال میں مرووں کے حقوق کا بھی عالمی دن ہونا چاہئے۔کیونکہ اس عورتوں کے معاشرے میں مرد سب سے زیادہ مظلوم ہے۔مردوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے ۔آپ بینک جائیں ،ڈاک خانہ جائیں ،نادرہ برانچ جائیں وہاں بے چارے مرد قطار میں کھڑے ہوں گے اور خواتین اپنا کام مکمل کروا کر یہ جا وہ جا ۔خاندان میں دیکھیں ساس ،بہو،نند،بیوی ،بہن کی مہا بھارت میں سب سے زیادہ بری طرح مرد پس رہا ہوتا ہے اور ان خواتین میں کوئی بھی اس سے خوش نہیں ہوتی ۔اس کے باوجود ہر جگہ عورتوں کی ہی بات کی جاتی ہے، جیسے مرد انسان نہ ہو۔
پھر اخبارات و رسائل میں اور اشیاء کی پبلسٹی میں بے شک وہ مردوں کی اشیاء ہوں، صرف عورتوں کی تصاویر ہی شائع کی جاتی ہیں ،بے چارے مردوں کی نہیں ۔اسی طرح شاعری میں بھی مرد بے چارے پوری عمر صنفِ نازک کی تعریف اور حْسن کے قصیدلکھتے ہیں ۔کبھی عورتوں نے بھی مردوں کی شان میں کچھ لکھا ہو ۔اس لیے میری درخوست ہے، ایک دن مظلوم مردوں کے لیے بھی منایا جائے اور خواتین کو چاہئے کہ وہ مردوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں ۔ان کے لیے جو دن رات عورتوں کے حقوق ،برابری کے لیے ایک کیے ہوئے ہیں ،مجھے یہ بھی کہنا ہے کہ عورت اور مرد بالکل بھی برابر نہیں ہیں۔ دونوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ مرد چاہے باپ ہو ، بھائی ہو ، بیٹا ہو یا شوہر وہ اپنے گھر کے لیے اپنی بیٹی ،بہن،ماں،بیوی کے لیے ایک مضبوط سائبان کی طرح ہے ۔ہم دیکھتے ہیں مرد حضرات ہی دن رات محنت کرکے اپنے خاندان اور ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کرتے ہیں۔اس لیے ان کو بہتر تعلیم ،صحت،روزگار ،ترقی کے لیے حکومت کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنی چاہیے۔
Men’s Day
مردوں کا عالمی دن مردوں کی صحت کے حوالے سے منایا جاتا ہے ۔مرد زیادہ امراض کا شکار ہوتے ہیں، اس کی وجہ اس کا روزگار یا کاروبار بھی ہے، خطرناک اور محنت طلب پیشے مردوں کے روزگار ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ 93 فیصد مرد دوران کام یعنی نوکری کے دوران ہی انتقال کر جاتے ہیں ۔ایک اور بات بھی بے شک مرد عورت سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ زیادہ صحت مند نہیں ہوتا ۔مرد کا کاروبار،نوکری،یا ملازمت اس کوبیمار بنا دیتی ہے، اس کے علاوہ مرد اپنی خوراک کا اتنا خیال نہیں رکھتے جتنا خواتین اسی طرح ذہنی دبائو نہ صرف کام کی ٹینشن انہیں پریشان کرتی ہے۔سماجی ،گھریلو،معاشرتی ،سیاسی مسائل بھی مردوں کو ہی زیادہ متاثر کرتے ہیں ۔پھر نشہ آور اشیاء کا استعمال مرد حضرات بکثرت کرتے ہیں ۔ورزش میں کمی جیسے مسائل بھی مردوں کی عمر گھٹانے،صحت کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔مرد (فارسی)آدمی (عبرانی) (انگریزی: Man) مذکر یا نّر انسان کو کہاجاتا ہے ۔یہ لفظ ایک بالغ انسان کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔
مرد ہمارے معاشرے میں اس آدمی کو کہا جاتا ہے، جو بہادر ،دلیر ،وعدے کا پکا ہو ۔اسی طرح آدمی لفظ آدم علیہ السلام سے نکالا گیا ہے ،جیسے کہ آدم سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں کا جدامجد ہے ۔دانشوروں نے آدمی ،مرد،بشر،انسان کی الگ الگ مخصوص تشریح کی ہے، ان میں سب سے بلند رتبہ انسان کو حاصل ہے ۔انسان اشرف المخلوقات ہے ۔انسان انس سے ہے۔اللہ کی خوشنودی کے لیے اللہ کے بندوں سے محبت کرنے والا انس کرنے والا انسان ہے ۔دو رْخی, منافقت اور جھوٹ بولنا مرد کی خصوصیات نہیں ہوتیںاقبال کے افکار میںمرد مومن ،انسان کامل ،کا ذکر جا بجا ملتا ہے۔
یوں تو ان کے بے شمار شور اس موضوع پر ہیں ،لیکن یہ دوشعر دیکھیں جس کے ایک ایک حرف پر کتاب لکھی جاسکتی ہے ۔یہ اشعار مرد کی تعریف پر بھی پورے اترتے ہیں۔
یقین ِ محکم ، عمل پیہم ، محبت فاتح عالم جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہے تقدیریں
ہر سال 19 نومبر کودنیا کے مختلف ممالک میں مردوں کا عالمی ( انٹر نیشنل مینز ڈے ) دن منایا جاتا ہے ۔ مردوں کا عالمی دن 60 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے ۔مردوں کا یہ مخصوص دن 19 نومبر 1999کو ٹرینی ڈاڈ اور ٹوباگو میں پہلی مر تبہ منایا گیا ۔چین میں یہ دن 2003 کو پہلی بار منایا گیا۔ اس میں صحت اور کھیل کو خاص اہمیت دی گئی۔ بھارت میں مردوں کے عالمی دن کا پہلا جشن 19 نومبر 2007 کو منایا گیا ۔ برطانیہ میں مردوں کا عالمی دن 19 نومبر 2008 ۔ امریکہ میں 19 نومبر2009 کو پہلی بار منایا گیا۔ہانگ کانگ میں اس دن کے حوالے سے 19 نومبر 2010 کو اہم تقریب ہوئی۔ تقریب کا موضوع’ مرد مبارک ‘ تھا۔