کون ہوتا ہے سہارا غم کٹھن حالات میں نقص ہر کوئی ڈھونڈتا ہے آدمی کی ذات میں یہ پرانے وقتوں کی بات تھی کہ اے جواں اک نئی تاثیر تھی بوڑھے بڑوں کی بات میں یہ دنوں کی بات تو ہر گز نہیں ہے دوستو اک زمانہ ہے میسر دوستی تعلقات میں زند گی کی کیا خبر کتنا لمبا ہو سفر اور کوئی ساتھی نہیں ہے وحشتوں کی رات میں آنکھ نم ہے اور زر کی دوڑ ہے ساگر یہاں ہے ماسوائے ریت کے کچھ بھی نہیں ہے ہاتھ میں