لندن (جیوڈیسک) سینٹ ڈینی میں خود کو دھماکے سے اڑانے والی حسنہ Hasna کی زندگی صرف 8 ماہ میں بدل گئی تھی ۔ اس سے پہلے وہ مذہب سےدور ،،پارٹیوں کی شوقین اور شراب نوشی کی عادی کاؤ گرل کہلاتی تھی ۔
پیرس کے علاقے سینٹ ڈنی میں خود کو دھماکے سے اڑانے والی 26 سال کی حسنہ ایت بولاسین Hasna Ait Boulahcen کی زندگی اورموت ایک داستان بن گئی ہے۔
حسنہ نے سینٹ ڈنی کے اپارٹمنٹ میں خود کو اس وقت دھماکے سے اڑایا جب پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ عبدالحمید کی گرفتاری کے لیے پولیس نے وہاں چھاپا مارا ۔ عبدالحمید حسنہ کا کزن تھا ۔
برطانوی اخبار کے مطابق حسنہ کے دوستوں ، پڑوسیوں اور رشتے داروں کا کہنا ہے کہ وہ سیلفیاں لینے اور پارٹیوں میں جانے کی شوقین تھی ۔ شراب اور سگریٹ نوشی کرتی تھی ۔ اُسے کاو گرل اور ٹام گرل بھی کہا جاتا تھا ۔
حسنہ کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس کی بہن کو مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔ اس نے کبھی قران نہیں پڑھا ۔ لیکن پھر اچانک اس کی سوچ میں تبدیلی آئی اور اس نے اپنا طرز زندگی بدل دیا ۔ ایک پڑوسی نے بتایا کہ اس نے تقریبا 8 ماہ پہلے حجاب پہننا شروع کیا ۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب پولیس نے عبدالحمید کی گرفتاری کے لیے اپارٹمنٹ کو گھیرا تو تو حسنہ کھڑکی میں آکر چیخ رہی تھی ۔ “میری مدد کرو ۔ میں اس کی دوست نہیں ہوں ” ۔ لیکن کچھ سیکنڈز بعد ہی حسنہ نے دھماکا کردیا ۔
ایک اور پڑوسی کا کہنا ہے کہ پیرس حملوں کا ماسٹر مائند عبدالحمید اباعود ہفتے کی دوپہر اپنے فلیٹ کے باہر بیٹھا شراب پی رہا تھا جبکہ حملوں کو ابھی 24 گھنٹے بھی پورے نہیں ہوئے تھے ۔ وہ اتنا پرسکون نظر آرہا تھا کہ اس نے اپنے پڑوسی کو بھی شراب کی پیش کش کی تھی۔