لاہور: مرکزی جماعت اہلسنّت کے ناظم اعلیٰ پیر سید محمد عرفان مشہدی نے کہا ہے کہ مرکزی جماعت اہلسنّت داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں دہشت گردی قتل و غارت کی شدید مذمت کرتی ہے۔ نام نہاد خلافت کے ڈھونگ کو مسترد کرتی ہے۔
مرکزی جماعت اہلسنت یہ سمجھتی ہے کہ داعش کا گروہ انہیں نا عاقبت اندیش لوگوں کا ہے جو بھی القاعدہ کبھی طالبان کبھی مختلف دہشت گردو لشکروں کے نام پر استعماری طاقتوں کے شرمناک توسیع پسندانہ ایجنڈا کی تکمیل کے لیے سہولت کاروں کا کردار ادا کر چکے ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ داعش کی وحشیانہ سرگرمیوں سے کئی مسلم ممالک خاص طور پر عراق ، شام اور لبنان کی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں اور مستقبل میں استعماری طاقتوں کے ناپاک عزائم کی کامیابی کا ذریعہ بنیں گے استعمار ایسے مکروہ چہروں کو انکی فتوحات کا شعرہ کر کے حوّا کھڑا کرتا ہے پھر اپنی فوجی طاقت کے ذریعے اپنے ہی مہروں کا صفایا کر کے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کرتا ہے۔
وہ چوتھی سالانہ عزت رسول کانفرنس منعقد ہ مینار پاکستان سے خطاب کر رہے تھے۔کانفرنس کی صدارت مرکزی امیر پیر عبدالخالق القادری کر رہے تھے۔کانفرنس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے ہزاروں عوام اہلسنّت سمیت 150سے زائد خانقاہوں کے سجادہ نشین اور 500دینی مدارس کے سربراہان نے بھرپور شرکت کی جن میں خواتین کی بھی خاصی تعداد شامل تھی۔ پیر سید عرفان مشہدی نے مزید کہا وطن پاک کے مغربی سرحدوں کے ساتھ والے علاقوں میں طالبان اور ان کے حامی گروہوں کی شدید مزمت کرتے ہیں اور ان کے خلاف بیزاری اور نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کی سرگرمیوں نے امریکہ اور اس کے اتحادی طاقتوں کا کچھ بگاڑنے کی بجائے پاکستان کے نہتے بے گناہ مسلمانوں کو ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے اپنی خارجی سوچ کی تکمیل کے لیے ملک و ملت کو اتنے چرکے لگائے ہیں جس سے ملت کا ایک ایک فرد کرب کا شکار ہے مزارات اولیاء کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش ، بابا فرید الدین گنج شکر، حضرت عبداللہ شاہ غازی اور سخی سرور کے مزارات پر دھماکے کر کے سینکڑوں زائرین کو شہید کیا گیا۔ سندھ ، بلوچستان، کے پی کے، پنجاب میں بیسیوں علمائے کرام اور سنی کارکنوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔
مرکزی جماعت اہلسنت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پاک فوج کے کمانڈر جنرل راحیل شریف کی کاوشوں کی بھرپور تائید کرتی ہے اور اسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں مگر کمانڈر اور پالیسی ساز جنرنیلوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو آخری دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رکھا جائے اور ساتھ ساتھ اسکی نرسریوں کو اور فکری مراکز کو جڑ سے اکھاڑپھینکا جائے اور جو مکروہ چہرے سول سوسائٹی میں بیٹھ کر دہشت گردوں کے ماں باپ ہونے کے دعوے دار ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
حکومت پاکستان کو پوری سنجیدگی کے ساتھ غازی ممتاز حسین قادری کی رہائی کے بارے میں عملی اقدامات کرنے چاہیے اور سپریم کورٹس کے ججز کو کورٹس کی تاریخ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایوب خان، ضیاء الحق ، پرویز مشرف کے ادوار میں مطلق العنان حکمرانوں کے شخصی آرڈرز کو نظریہ ضرورت کے تحت قانون تسلیم کرنے اور مارشل لا کے تحت حلف اٹھا کر قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے جیسے کردار کو پیش نظر رکھتے ہوئے شرعی قانون اور ملی ضرورت کے تحت غازی ممتاز حسین قادری کی با عزت رہائی عمل میں لائیں اور شرعی قوانین کی روشنی میں فیصلہ کر کے دنیا بھر کے عاشقان رسول ۖ کے اطمینان کا سامان کریں۔
نصاب تعلیم کو سچ پر مبنی ہونا چاہیے تحریک آزادی و پاکستان میں انگریزوں اور ہندئوں کی بی ٹیم کا کردار ادا کرنے والوں کو ہیرو بنا کر نصاب تعلیم کی سچائی کو خطرہ میں ڈالنے والوں اور بچوں کو جھوٹ پڑھانے اور سکھانے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ اور تحریک آزادی کے حقیقی ہیروز شہید جنگ آزادی علامہ فضل حق خیر آبادی ، حضرت سید کفایت علی کافی مراد آبادی، مفتی عنایت اللہ کاکوروی ، مولانا امام بخش صباہی کے تذکروں کو زیب نصاب کیا جائے، جبکہ آل انڈیا پٹنہ کانفرنس آل انڈیا بنارس کانفرنس اعلیٰ حضرت بریلوی کے خلفاء امیر ملت جماعت علی شاہ مولانا نعیم الدین مراد محدث کچھوچھوی، مولانا حامد علی بدایونی ،پیر صاحب آف مانکی شریف، پیر صاحب زکوڑی شریف، پیر آف سیال شریف، پیر آف شرقپور شریف، پیر آف بھرچونڈی شریف، مولانا عبدالستار نیازی ، و دیگر زعماء و علماء و مشائخ کے کردار کو شامل نصاب کیا جائے۔
ڈیفنس ھائوسنگ سوسائٹیز پاک آرمی کے بری ، بحری فضائیہ کے امام و خطیب کے منصب پر صوفیاء کے مشن پر چلنے والے علماء کا تقرر کیا جائے، دہشت گردوں کی نرسریوں کے برین واش لوگ ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں ان کو ان حساس علاقوں سے نکال باہر کیا جائے گزشتہ قریب میں ایسے لوگوں کی ریشہ دوانیوں سے ہونے والوں حملوں کو اہل وطن ابھی تک نہیں بھلا سکے۔
دہشت گردی بد امنی مہنگائی ، غربت، افلاس کی دلدل میں ملک کی اکثریت دھنستی جا رہی ہے حکمران عدادو شمار کے گھورکھ دھندے کے ساتھ GDPگروتھ اور چند ایک علامتی سڑکوں بِرجوں کے شو آف میں لگی ہوئی ہے مرکزی جماعت اہلسنت اس ملک کے سوادِ اعظم کی حیثیت سے مطالبہ کرتی ہے کہ انصاف کی فراہمی ، قیام امن، افلاس بے روز گاری کے مسئلے کا حل عملاً کر کے حکومت اپنی اہلیت کا ثبوت دے۔
مقاصدِ رسالت و مقاصد اولیاء محکمہ اوقاف کا اثاثی مقصد تھا اوقاف کے تحت ہر درگاہ پر مؤثر نصاب کے ساتھ دینی جامعات کا اہتمام کیا جائے۔ جہاں تلاوت قرآن تعلیم کتاب و حکمت تزکیہ نفوس ، غلبہ دین اور اقامت دین کا حقیقی کام کیا جائے۔ داتا گنج بخش علی ہجویری کی درس گاہ پر قائم جامعہ ہجویریہ کو پراپر یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے نیز عبداللہ شاہ غازی ،نوشہ گنج بخش ،بری امام اسلامک یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا جائے۔
خارجہ پالیسی کی تشکیل میں مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے۔درگاہ حضرت بل رحمة اللہ علیہ آزادی کے لیے ہر ممکن کوششیں عمل میں لائی جائیں۔ خلیج میں آزاد بنیادوں پر خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے تحفظ حرمین کے لیے ہر ممکن مدد ہو لیکن نجدی حکمرانوں کی کاسہ لیسی نہ کی جائے۔ بقعی شریف اور محافل میلاد کی بحالی کے ساتھ پاک سعودیہ تعلقات کو مشروط کیا جائے جرنل راحیل شریف اور قومی اسمبلی کی یمن سعودی پالیسی پر فوج نہ بھیجنے کی سوچ پر ہم خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
کانفرنس سے جن دیگر علماء و مشائخ عظام نے خطاب کیا اُن میں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی ، مفتی خادم حسین رضوی، علامہ عبدالستار سعیدی ، انجیئنر ثروت اعجاز قادری ، الشاہ اویس نورانی ، مفتی محمد رحیم سکندری ، مفتی حبیب احمد نقشبندی ، سید مظفر حسین شاہ ، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، دیوان عظمت سید محمد، میاں محمد ابوبکر شرقپوری، پیر خواجہ محمد حسن باروی،عبدالمصطفےٰ ہزاروی، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، رضائے مصطفےٰ نقشبندی، پیر طفیل جان زکوڑی شریف، قاضی عبدالغفار قادری و دیگر بھی شریک تھے