کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی انتخابات کے بعد بلدیاتی انتخابات میں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خواجہ سراوں کو نظر انداز کئے جانے پر اظہار افسوس ومذمت کرتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ خواجہ سراوں کے مسائل کے حل کیلئے ان کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہونی چاہئے اسلئے ان کیلئے سینیٹ ‘ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں ایک ایک نشست مخصوص کیا جانا ضروری ہے ۔ امیر پٹی نے مزید کہا کہ روشن پاکستان پارٹی آئندہ انتخابات میں سینیٹ ‘ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی ہر نشست پر نمائندے کھڑے کریگی اور عوامی تعاون سے فتح پانے کے بعد مو ¿ثر قانون سازی کے ذریعے ہر سطح پر ایک نشست خواجہ سراوں کیلئے ‘ ایک نشست خواتین کیلئے ‘ ایک نشست اساتذہ کیلئے ‘ ایک نشست طلباءکیلئے ‘ ایک نشست وکلاءکیلئے ‘ ایک نشست ڈاکٹرز کیلئے ‘ ایک نشست انجینئرز کیلئے ‘ ایک نشست اسلامی علماءکیلئے ‘ ایک نشست ہندو اقلیتوں کیلئے ‘ ایک نشست مسیحی اقلیتو ں کیلئے ‘ ایک نشست سکھ ‘ پارسی ودیگر تمام اقلیتوں کیلئے‘ ایک نشست زمینداروں کیلئے ‘ ایک نشست کسانوں و ہاریوں کیلئے ‘ ایک نشست فنکاروں کیلئے ‘ ایک نشست صحافیوں کیلئے اور اسی طرح زندگی کے ہر شعبہ کیلئے ایک نشست مختص ومخصوص کرے گی اور ہر شعبہ کے افراد کے انتخاب کی اہلیت حکومت کی جانب سے اس شعبے کے رجسٹرڈ افراد و عوام کو ہی حاصل ہوگی تاکہ زندگی کا کوئی شعبہ نظر انداز نہ ہو اور ہر شعبہ میں یکساں ترقی سے ملک و قوم حقیقی ترقی و استحکام کی جانب بڑھ سکیں اور کسی بھی شعبے ‘ علاقے ‘ طبقے یا فرقے میں کسی بھی قسم کی کوئی مایوسی نہ رہے۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) حکومتی جماعت کے رہنما راجہ ظفرالحق کی جانب سے کشمیر کی طرح جونا گڑھ کے مسئلے پر بھی حکومتی سطح پر سنجیدہ کوششوں کی یقین دہانی پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ یر نے کہا کہ ریاست جونا گڑھ کے نواب نے15اگست1947ءکو پاکستان سے جونا گڑھ کے الحاق کا اعلان کیا اور اس ضمن میں قائد اعظم اور نواب مہابت خانجی کے دستخطوں سے ایک معاہدہ بھی طے پایا مگر بھارت نے جونا گڑھ پر جبری قبضہ کرلیا جس کیخلاف اقوام متحدہ میں قرار دادیںبھی موجود ہیں مگر پھر بھی حکومت پاکستان آج تک جونا گڑھ کے پاکستان سے الحاق کیلئے سنجیدہ کوششوں سے گریزاں ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے فورم پر موجود جونا گڑھ کا مسئلہ و معاملہ آج تک منطقی حل اور پاکستان سے الحاق سے محروم ہے حالانکہ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ رویہ اپنائے اور سرکاری سطح پر کوشش کی جائے تو جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ جونا گڑھ آئینی طور پر پاکستان کا پانچواں صوبہ ہے جس پر بھارت نے جبری قبضہ کرکے عالمی قوانین وانسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ اقوام متحدہ کے چارٹر سے بغاوت بھی کی ہے۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سروری جماعت کے روحانی پیشوااورسندھ کے سینئر و بزرگ سیاسی رہنما مخدوم امین فہیم کے انتقال پر تعزیتی پیغام دیتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی ‘ پاکستان سولنگی اتحاد کے رہنما سردار خادم حسین سولنگی ‘ خاصخیلی اتحاد کے رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ پاکستان مارواڑی اتحاد کے رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ جونا گڑھ اتحاد کے رہنما اقبال چاند ‘ نیشنل پیس کمیشن ہیومن رائٹس کے رہنما حاجی امیر علی خواجہ‘پاکستان تنولی اتحاد کے رہنما نواب آف بدھوڑھ یحییٰ خانجی تنولی و دیگر نے سروری جماعت کے نئے روحانی پیشوا کی حیثیت سے مخدوم امین فہیم کے صاحبزادے مخدوم جمیل الزماں کی سروری جماعت کے نئے روحانی پیشوا وسربراہ کی حیثیت سے دستار بندی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مخدوم جمیل الزماں روایتی سیاست کے تحت استحصالی سیاسی جماعت سے وفاداری کی روایت نبھانے کی بجائے سندھ کے مظلوم عوام کی دادرسی اور انہیں ظلم و استحصال سے نجات دلانے کی مخلصانہ سیاست کی داغ بیل ڈالیں گے اور سندھ کے عوام کے وسیع تر مفاد میں راجونی اتحاد کی سیاسی جدوجہد میں معاون و مددگار ثابت ہوں گے ۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سیاستدانوں اور ان کے فرزندان و دختران کی جانب سے معمولی سے معمولی کام کیلئے ہیلی کاپٹر کی سواریکے ذریعے عوا م الناس پر اپنے اختیار واقتدار کے رعب اور طبقاتی تفریق کے اظہا ر کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے بزرگ رہنما امیر سولنگی نے کہا کہ سیاستدانوں کے اعمال ان کے کردار کے عکاس اور عوام کیلئے اس بات کا اظہار ہیں کہ محلوں میں رہنے ‘ جہازوں میں گھومنے اور قومی سرمائے کو اپنی ذاتی خواہشات پر تلف کرنے والے نہ تو عوام کے مسائل و مصائب سے واقف ہوسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں حل کرنے کی نیت و اہلیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے عوام نے ہمیشہ ان سنہرے خواب دکھانے والوں اور جھوٹے وعدے کرنے والے فریبی و منافقوں سے دھوکہ ہی کھایا ہے اور ہر بار انتخابات کے بعد عوام کے گلے ایک نیا عذاب آیا ہے اسی لئے اب کی بار بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھی عوام پہلے اور دوسرے مرحلے کی طرح اپنے ووٹ سولنگی اور آزاد امیدواروں کو دیکر ان روایتی سیاستدانوں اور عوام دشمن سیاسی جماعتوں کو مسترد کریں تاکہ ان کا احتساب ممکن ہوا ور ان سے لوٹی گئی قومی و عوامی دولت اور وسائل کی واپسی یقینی بنائی جاسکے کیونکہ پارلیمنٹ میں موجود پانچوں قومی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے پاس وٹا گیا اس قدر قومی سرمایہ ہے کہ اسے واپس قومی خزانے میں لایا جائے تو پاکستان آئی ایم ایف اور عالمی امدادی اداروں کی باجگزاری اور غلامی سے ہمیشہ کیلئے آزاد ہوجائے اور اس کے عوام ترقی یافتہ و خوشحال بن جائیں ۔