نیویارک (جیوڈیسک) پاکستانی شہری عابد نصیر نے نیویارک اور مانچسٹر میں دہشتگردی کے جرم میں امریکی عدالت سے سنائی گئی 40 برس کی سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 29 برس کے عابد نصیر پر مارچ میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ منگل کو سزا سناتے ہوئے جج نے نصیر کو دہشت گرد قرار دیا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والا نصیر پڑھنے کے لیے برطانیہ گیا تھا، جہاں اسے مانچسٹر کے شاپنگ سینٹر کو بم سے اڑانے کے الزام میں 6برس پہلے گرفتار کر لیا گیا تھا، مگر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ اس پر نیویارک کے سب وے نظام اور کوپن ہیگن کے اخبار کو نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا اور 2013 میں امریکہ بدر کر دیا گیا تھا۔
نصیر کے ساتھی مجرم نےعدالت کو بتایا تھا کہ وہ دونوں پاکستان میں القاعدہ کے رکن سے ای میلز پر رابطے میں تھے۔ نصیر کے خلاف مقدمے میں وہ دستاویز بھی استعمال کی گئیں جو 2011کو اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں کمیں گاہ پر چھاپے کے دوران قبضےمیں لی گئی تھیں۔ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے 5ایجنٹس نے بھی بھیس بدل کر نصیر کے خلاف گواہی دی۔
امریکی اٹارنی کی معاون زینب احمد نے کہا کہ اگر گریٹر مانچسٹر پولیس نے نصیر کو گرفتار نہ کیا ہوتا تو یقینی طور پر وہ سیکڑوں افراد کی جان لے لیتا۔ کرکٹ اور فٹبال کے دلدادہ نصیر نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا اور عدالت سے اپیل کی کہ اسے سزا کا عرصہ برطانیہ کی جیل میں گزارنے دیا جائے تاہم جج نے اس اپیل کو ناقابل سماعت قرار دیا۔ مجرم کے وکیل جیمز نیومین کا کہنا ہے کہ نصیر سزا کے خلاف اپیل کرے گا۔