مایوسی کا تھا غبار
Posted on November 26, 2015 By Mohammad Waseem آپکی شاعری, شاعری
دہیرے ہیرے پردے اٹھتے گئے
وہ اور کھلتے گنے، شکوے بڑھتے گئے
بڑھیں بدگمانیاں اسقدر
نہ آئے وہ پھر لوٹ کر
آس میں چلتے رہے، ہاتھ ملتے رہے
بڑا ناز تھا اپنی وفاوں پر
بڑازعم تھااپنی دعاوں پر
روشنی گھٹتی رہی، سائے بڑھتے رہے
اک ہجوم تمنا، ہمیں گھیرے رہا
بس ایک ہی تمنا میں پلتے رہے
مایوسی کا تھا غبار ،
اور اندہیرہ بھی تھا بہت
آنکھوں پے رکھے ہاتھ چلتے رہے
نا امیدی کی راہ پہ منزل تھی بے نشاں۔
درامید بند نہ کیا راستے بدلتے رہے
Mrs. Jamshed Khakwani
مسز جمشید خاکوانی