لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے یکساں نظام تعلیم ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کردیا ۔ دو سو تراسی کالجز،تریسٹھ یونیورسٹیز ،ایک سو اٹھاون دیگر مقامات میں پندرہ لاکھ انہتر ہزار چھیاسٹھ افراد نے جمعیت کے زیر اہتمام ریفرنڈم میں براہ راست حصہ لیا جبکہ ایک لاکھ پچاس ہزاردو سو انتیس افراد نے آن لائن اپنی رائے کا اظہار کیا،آن لائن ووٹنگ کے لئے azmeaalishan.pk/poll پر ووٹنگ کی سہولت دی گئی تھی ۔ جن میں تین ہزار سے زائد بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کئے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں چار لاکھ انچاس ہزار سات سو چھبیس، خیبر میں تین لاکھ اسی ہزار، پنجاب شمالی تین لاکھ دس ہزار، کشمیر ایک لاکھ بیس ہزار، بلوچستان اسی ہزار، پنجاب جنوبی میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔آن لائن ووٹنگ میں بیرون ممالک مقیم تین ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔نتائج کا اعلان اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ محمد زبیر حفیظ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
انہوں نے ریفرنڈم کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت صوبہ سندھ میں کل ایک سو اسی مقامات پر جمعیت کی جانب سے ریفرنڈم کے لئے کیمپس لگائے گئے تھے پنجاب کے اسی کالجز ،بارہ یونیورسٹیزسمیت ایک سو کے قریب مقامات پر کیمپس لگائے گئے تھے۔صوبہ خیبر پختونخواہ میں گیارہ یونیورسٹیز ، چونسٹھ کالجز او اسی کے قریب دیگر مقامات پر کیمپس لگائے گئے تھے۔ کشمیر کے اٹھارہ کالجز ، تین یونیورسٹیز سمیت تیس دیگر مقامات پرکاسٹ کئے گئے۔جبکہ بلوچستان میں انیس کالجز اور پینتیس دیگر مقامات پرریفرنڈم میں رائے دینے کی سہولت میسر تھی۔
چھیانوے فیصد پاکستانیوں نے یکساں نظام تعلیم کی حمایت میں جبکہ چار فیصد پاکستانیوں نے اس کی مخالفت میں اپنی رائے دی۔ریفرنڈم کی حمایت میں پندرہ لاکھ بیاسی ہزار پچانوے (158295)ووٹ ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں پیسنٹھ ہزار نو سو بیس(65920)افراد نے اپنی رائے دی۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے یکساں نظام تعلیم کے لئے بڑے پیمانے پر مہم چلائی، جس کے پہلے مرحلے میں ملک بھر میں دستخطی بینرز آویزاں کئے گئے، جبکہ دوسرے مرحلے میں گذشتہ روز ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور شہروں میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتمام ”یکساں نظام، یکساں نصاب اور ایک زباں” کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا۔
ناظم اعلیٰ جمعیت نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام لاکھوں افراد کا ریفرنڈم میں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ قوم یکساں نظام تعلیم چاہتی ہے مگر سیاست دان، پالیسی ساز ادارے اور اشرافیہ اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔ حکمرانوںکو قوم کی آواز بننا ہوگااور یکساں نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا۔زبیر حفیظ کامزید کہنا تھا کہ یکساں تعلیمی نظام ایسا نظام بنایا جائے جوطلبا کی بہتر رہنمائی کرے اور اس تعلیمی نظام میں جہاں سائنس، ٹیکنالوجی، انگلش، کمپیوٹر کو اہمیت دی جائے وہاں آئین پاکستان اور نظریہ پاکستان کے مطابق نصاب تیار کیا جائے اور سماجی اور معاشرتی اقدار کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ تعلیمی نظام رٹا سسٹم کا سخت مخالف ہو اور پورے پاکستان کا تعلیمی نظام ایک ہی ہو تاکہ ہم نسلی اورصوبائی عصبیت سے نکل سکیں۔ جس کے بعد ہی ہم قابل اور باصلاحیت افراد پیدا کر سکیں گے۔
حکومت پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرے جس سے ملک کے کافی مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ قوم کے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں ان میں اعتماد کی کمی، نفسیاتی مسائل، بہترروزگار کے حصول میں مشکلات پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں باصلاحیت افراد کی کمی پائی جاتی ہے۔یکساں نظام تعلیم کے بغیر ترقی کا عمل ممکن نہیں ہے۔سپریم کورٹ کے اْردو کے نفاذ کے فیصلے پر عمل کر تے ہوئے فوری طور پر نصاب میں اْردو کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے تاکہ بچوں کے مستقبل کو محفوظ کیا جاسکے۔ یک رنگ اور یک جان قوم یکساں نظام تعلیم کئے بنا نہیں بنائی جا سکتی۔