کراچی: معروف مذہبی اسکالر و جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ترقی کیلئے ضروری ہے کہ تعلیمی میدان میں دنیا کے ساتھ قدم ملا کر چلاجائے ،دینی مدارس اپنے نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کوشاں ہیں عصری تعلیمی اداروں اور دیگر جامعات سے قطع تعلق کے بجائے ان کے ساتھ باہمی اشتراک سے تحقیق کے شعبوں میں کام کرنے پر توجہ دینی ہوگی، جیوٹیگنگ مدارس کے خلاف سازشوں کا تسلسل ہے۔
ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ مدارس ایک کھلی کتاب ہیں ہر شخص کی رسائی ہے اور وہ دیکھ سکتاہے مدارس میں کیا ہوسکتاہے پھر جیو ٹیگنگ کے ذریعے مدارس کو حراساں کرنا ناانصافی ہے ، انہوںنے کہاکہ جیوٹیگنگ مدارس کیخلاف سازشوں کا تسلسل ہے، اہل مدارس قانون نافذکرنے والے اداروں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اس کے باوجود شک کی نگاہ سے دیکھا جارہاہے، انہوںنے کہاکہ مدارس ریاست کے سب سے بڑے این جی اوز ہیں جو غریب امیر سب کو یکساں مفت تعلیم دینے میں مصروف ہیں ،انہوںنے کہاکہ دینی مدارس کی عالم اسلام کیلئے خدمات قابل تحسین ہیں علماء کرام نے ہردور میں وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق دینی تعلیم کے فروغ میں کردار اداکیاہے۔
وطن عزیز میں آج تک نصاب تعلیم کی بہتری کے حوالے سے حکومتوں کی جانب سے خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی،جس کی وجہ سے ہم تعلیمی میدان میں دنیاسے پیچھے ہیں، ہر دور میں مدارس دینیہ کو تو تنقیدکا نشانہ بنایا جاتارہاحالانکہ مدارس اپنی وساطت کے مطابق تعلیمی احسن طریقے سے عام کررہے ہیں ،مگرملک کے اصل مسئلے یعنی عصری تعلیمی اداروں کے نظام ونصاب تعلیم کی جانب کوئی توجہ دینے کی زحمت گوارانہیں کی گئی، انہوںنے کہاکہ وقت کے مطابق اپنے نصاب میں تبدیلیاں اور طریقہ تعلیم میں تبدیلیاں پیدا کرکے ہی قوم کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کیا جاسکتاہے اور ہم 69سال سے اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں پر آزادی کے وقت تھے۔
انہوں نے کہاکہ دور حاضر میں ترقی کیلئے صرف حصول علم ہی کافی نہیں بلکہ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ ان علوم سے ہم آگے بڑھنے میں کتنی مدد حاصل کرسکتے ہیں اس سلسلے میں حکومتوں اور متعلقہ منسٹریزکو اہم رول ادا کرنا چاہیے ، آج ہر اسکول اپنا نصاب پیش کررہاہے اوربعض ملکی وغیرملکی ادارے تعلیم وتاریخ کے نام پرقومی نظریہ سے ہٹ کر اپنا نظریہ پیش کرنے یا پھر سیکولرازم کے فروغ کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے تعلیم کے حقیقی فوائد حاصل نہیں ہورہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ دنیا اسپیشلائزیشن کے دور میں چل رہی ہے جس میں فن اورہنر کے ماہرین ہی کامیاب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے ہاں اسکول کالجز ، جامعات اور دینی مدارس میںایسا نصاب تعلیم ترتیب دیا جائے جس کو پڑھنے والے ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کاباعث بنیں اور اس میں اپنا کردار اداکرسکیں۔انہوںنے کہاکہ مدارس الحمد اللہ قومی دھارے کے مطابق کام کررہے ہیں اور مدارس کے طلبہ میں جدید علوم کی طرف رجحان قابل تحسین اور مثبت ہے ،یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مدارس میں ایسا نصاب رائج کیاجائے جو طالب علموں کی صلاحیتوں اور ذہنی قابلیت میں مزید اضافہ کا باعث بنے ، انہوںنے کہاکہ عصری تعلیمی اداروں کی تباہی کا سب سے بڑا سبب تعلیم میں امیرغریب کے طبقات میں تقسیم کا عنصر ہے اور مدارس الحمد اللہ بے لوث ہوکر بلاتفریق تعلیم کو عام کررہے ہیں۔