تحریر: نسیم الحق زاہدی قارئیں ایسی تحاریر کو پسند کرتے ہیں جن میں سیاسی ہنگامہ آرائی، مار دھاڑ، جرائم، سسپنس اور فحاشی ہو فطرت انسانی کا مطالبہ یہی ہے جسے آسانی سے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ مسلمانوں کی اسی کمزوری کو اسلام دشمن عناصر نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا اسلام دشمن غیر اسلامی نظریات کی حامل تحاریر نے حیران کن حد تک مقبولیت حاصل کی اس با ت میں کسی شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ ہند وئوں، یہو دیوں، صلیبیوں نے ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
آج ہم مسلمان ہو کر اپنی تہذیب و تمد ن کو بھول کر ہند وئوں ، یہو دیوں ، صلیبیو ںکے کلچرز کی مثالیں دیتے ہیں اور اُ ن کو اپنا آئیڈ یل مانتے ہیں کوئی گاندھی کو بڑ ا لیڈ ر مانتا ہے تو کوئی منڈیلا کو انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والا سپاہی کوئی کارل مارکس کا پیر و ر کا رہے تو کوئی لیلن کا پجا ری مسلمان جو کہ آج بھی آدھی دنیا کے مالک ہیں 60آزاد مسلم ممالک ہیں مگر پھر ذلت و رسوائی کا سامنا ہے کیو ں ؟ اس سوال نے مجھے مسلمانوں کی تاریخ پڑھنے پر مجبو ر کیا میں نے مسلمانوں کے عظیم سپہ سالاروں کو پڑھا محمد بن قاسم ، سلطان محمد فاتح ، سلطان صلاح الدین ایوبی ، طارق بن زیا د ، مو سیٰ بن نصیر ، دائود محمود غزنوی ودیگر مجھے ان فاتح سالاروں کی جس با ت میں سب سے زیا دہ متاثر کیا وہ تھا ان کا با کر دار ہو نا۔
سکند ر اعظم نے اپنی قوم کو کہا تھا کہ تم کبھی نا کام نہیں ہو سکتے کیونکہ تمہار ا مقابلہ دشمن کے سر دار عیش پرست دارا سے ہے جبکہ تمہار ا لیڈ ر باکردار سکند ر اعظم ہے سوچنے والی بات ہے کہ ان عظیم المر تبہ انسانوں کے عز م کتنے بلند تھے ”کشتیاں جلا دو ” ان الفاظ نے شاہ اندلس کو خود کشی کر نے پر مجبو کر دیا ”تم پر ندوں سے دل بہلا یا کر و سپاہ گری اس آدمی کیلئے ایک خطرناک کھیل ہے جو عورت اور شر اب کا دلداد ا ہو ” ان الفاظ نے سلطان صلاح الدین ایوبی کو فاتح بیت المقد س بنا دیا ۔ ایوبی کے ان الفاظ کی باز گشت مجھے آج سنائی دے رہی ہے اور سچ ثابت ہو چکے ہیں۔
Peace
مجھے ہمیشہ انہی لوگوں سے ڈر لگتا ہے اور اُس وقت سے خوف آتا ہے کہ اللہ نہ کر ے اسلام کا نام جب بھی ڈوبا مسلمانوں کے ہاتھوں ڈوبے گا ۔ ہماری تاریخ غدار وں کی تاریخ بنتی جاری ہے یہ رجحان بتا رہا ہے کہ ایک رو ز مسلمان جو بر ائے نام مسلمان ہو نگے اپنی سر زمین کفار کے حوالے کر دیں گے اگر اسلام کہیں زند ہ رہا تو وہاں مسجدیں کم اور قحبہ خانے زیا دہ ہو نگے ہماری بیٹیاں صلیبیوں کی طرح بال کھلے چھوڑ کر بے حیا ہو جائیں گی کفا ر انہیں اسی راستے پر ڈال رہے ہیں بلکہ ڈال چکے ہیں ”آج سکولز ، کالجز ، یو نیورسٹیز جاتی ہوئی اور ٹی وی چینلز پر مارننگ ودیگر شو ز میں کھلے بالوں اور نیم عریاں اسلام سیکھلاتی ہوئیں یہ اسلام کی بیٹیوں کو دیکھ کر یہ یقین ہو گیا ہے کہ صلیبی جنگوں کا آغاز کب سے ہو چکا ہے اور اس حقیقت سے بھی انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام کو نقصان ہمیشہ مسلمانوں کے ہاتھوں ہی ہو ا ہے وہ بظاہر ایک مسلمان سالا ر ہی تھا جس نے صلیبیوں کو اپنے ہا تھوں سے مسلمانوں کی سر زمین پر آنے دیا۔
دہشتگردی کا آغاز کیا خود ساختہ اور تربیت یا فتہ طالبان بنائے جنہوں نے اسلام کا لبا دہ اوڑ ھ کر مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اب تک کر رہے ہیں میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی ذہانت ،فطانت کا قائل ہو چکا ہوں کہ وہ کیا مر د مجا ہد اور دور اندیش انسا ن تھا جس نے عظیم الشان قصروں اور محلوں کی پُر عیش و عشرت اور محفوظ زند گی کو تر ک کر کے اپنی خوشی سے عناصر کی شد توں بر ف ، بارش اور طوفانوں کیثرا لتعداد دشمنوں کے مقابلے میں ایک خیمے کو اپنے لئے پسند کیا وہ تھا اسلام کا سپاہی جسے عورت اور شراب سے بھی گمراہ نہ کیا جا سکا۔
گھو ڑے کی پیٹھ جس کا تخت ہو وہ لو گ تلاطم خیز مو جو ں کا رخ بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں باوجود اس کے کہ مسلمانوں کی تباہی ذلت کی وجہ عیش پر ستی اور مذہب سے دوری تھی مسلمان کبھی بھی کسی خون آشام کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتا ، مسلمان کبھی دہشتگر د نہیں ہو سکتا ہند ئو ، یہو دی و صلیبی ممالک میں باقاعدہ ان لو گوں کو اسلا م کی تر بیت دی جاتی ہے اور پھر انہیں مسلم ممالک بالخصوص پاکستان میں بھیجا جاتا ہے جہاں پر یہ تربیت یافتہ لوگ اسلام کے نام پر قتل و غارت گری کر تے ہیں۔
ISIS Leader al-Baghdadi
یہ حقائق سب پر ظاہر ہو چکے ہیں تمام کفر ایک ملت ہے اور سبھی اسلام اور مسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں حال ہی میں ایک مغربی جریدے ویٹیرنس ٹوڈے نے یہ انکشاف کیا ہے کہ داعش کا راہنما البغدادی ایک یہودی ہے اور اصلی نام ایلیاٹ شمعون ہے جنگ عظیم کے زمانے کا ایک روسی قیدی اپنے ڈائر ی میں لکھتا ہے کہ 1914ء میں جر منوں نے جیل میں ہمیں مجبور کیا کہ ہم گڑھے کھو دیں اور ان میں یہودی قیدیوں کو زندہ لیٹا کر ان گڑھوں کو مٹی سے پور دیں ہم نے اس بر بریت کا کام کر نے سے انکار کر دیا۔
تب جرمنوں نے ہمیں گڑھوں میں ڈالا اور یہودیوں سے کہا کہ ان گڑھوں کو مٹی سے پور دو یہودی فوراً اس پر تیار ہو گیا تب جر منوں نے ہمیں گڑھے سے نکالا اور کہنے لگے کہ ہم یہ چاہتے تھے کہ تم جان لو کہ یہودی کیا ہو تے ہیں۔ یہی بات مسلمان کب سے چیخ رہا ہے کہ داعش و دیگر ایسی تنظمیں جو اسلام کا نام لیکر دہشتگردی پھیلا رہی ہیں ان کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں آج دنیا میں جہاں بھی دہشتگردی ہو رہی ہے ان سب کے پیچھے ہند ئو ، یہو دی اور صلیبی ہیں کیونکہ یہ اسلام کے دشمن ہیں اور اسلام امن کا مذہب ہے۔