لندن (جیوڈیسک) برطانوی پارلیمنٹ نے شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف حملوں میں منطوری کے بعد پہلی فضائی کارروائی کی اور داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی، اس سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ میں شام میں فضائی حملوں کے لیے تین سو ستانوے ارکان نے حق میں جبکہ دو سو تیئس ارکان نے مخالفت میں ووٹ ڈالے تھے۔
دارالعوام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے بل پر دس گھنٹے سے زائد بحث کی گئی ۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گرد حملوں سے برطانوی عوام کو محفوظ رکھنا ہے جس کے لیے برطانوی فضائیہ جلد شام میں کارروائیوں کا آغاز کر دے گی۔
برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کا کہنا ہے کہ برطانوی طیاروں کو ممکنہ طور پر جمعرات کو ہی تعینات کیا جائے گا ۔ حکومت کی طرف سے پیش کی گئی تحریک میں صرف دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی بمباری کرنے کی بات کی گئی ہے۔
پارلیمان میں تحریک پیش کیے جانے سے قبل ڈیوڈ کیمرون نے فضائی کارروائی کی مخالفت کرنے والے حزب اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن اور ان کے ہم خیال لوگوں کو ’دہشت گردوں کے ہمدرد‘ قرار دیا جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔ دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے برطانوی دارلعوام کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔