کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے مون گارڈن سے متعلق پولیس کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا، مون گارڈن کے رہائشیوں کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل ڈویژن بینچ میں مون گارڈن کیس کی سماعت شروع ہوئی توآئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس مشتاق مہر بھی عدالت میں موجود تھے۔
پولیس نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مون گارڈن کی 180 میں سے 70 فلیٹس پہلے ہی خالی تھے جبکہ عدالتی حکم پر پولیس نے 27 فلیٹس خالی کرائے ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا اور ایک ہفتے میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت عالیہ نے مون گارڈن کی رہائشیوں کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی اور عبوری حکم امتناعی بھی ختم کر دیا، عدالت نے قرار دیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے اس کوجواز نہیں بنتا۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں حاضری سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔