بدین (عمران عباس) بدین شہر میں قائم خصوصی بچوں کی اسکول بلڈنگ خستہ حالی کا شکار، شہر کے گٹر نالوں سے خارج ہونے والا گندا پانی بلڈنگ اور گراﺅنڈ میں داخل،شہر اور نواحی علاقوں سے آنے والے معذور بچوں کا مستقبل داﺅ پر، حکومت سندھ کی جانب سے تعلیم عام کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
محکمہ خصوصی تعلیم سندھ کی جانب سے بدین شہر کے بیچوں بیچ اسکول کی ایک عمارت قائم کی گئی تھی جس ایک ہزار سے زائد بچوں کے پڑھنے کی گنجائش موجود ہے اس بلڈنگ اور اس کے گراﺅنڈ میں بدین شہرکے گندے نالوں اور گٹروں سے خارج ہونے والا سیورج کا گندہ پانی جمع ہوگیا ، اس کے علاوہ بلڈنگ بھی خستہ حالی کا شکار ہے جس میں ہر وقت کلاس روم اور دیگر کمروں کی چھتوں سے اکثر پلستر اور چھاپڑے بھی گرتے رہتے ہیں۔
اس میں موجود خصوصی بچے جو معذور ہوتے ہیں کسی کو نظر نہیں آتا تو کوئی سن نہیں سکتا توکوئی چلنے سے بھی لاچار ہے ان بچوں کو کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ پیش آ سکتا ہے ، اس کے علاوہ ان بچوں کو ان کے گھروں سے پک اور ڈراپ کرنے کے لیئے جو وین موجود ہے وہ بھی مکمل طور پر تباہ ہوچکی ، اسکول میں پانی جمع ہونے اور بلڈنگ کی خستہ حالی کے باعث گذشتہ ایک ہفتے سے تدریسی عمل معطل ہے ،گندا پانی جمع ہونے کے باعث ان پر مچھروں اور دیگر مکڑیوں کے باعث ان خصوصی بچوں کو مختلف بیماروں نے بھی جھکڑ لیا ہے جس میں سب سے خطرناک بیماری ملیریا، اسکول میں موجود ٹیچرز نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ پانی کے اخراج کی اطلاع میونسپل کمیٹی بدین اور ڈی سی بدین کو بھی بار بار دی جا چکی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ اس پر کوئی ایکش لینے کے لیئے تیار نہیں ہے۔
اسکول میں ماہر ٹیچرز اور دیگر عملے کی بھی شدید کمی ہے جس کو پر نہیں کیا جاتا، اسکول کی عمارت کی خستہ حالی کے باعث اس وقت اسکول میںصرف گونگھے بچے ہی تعلیم حاصل کرنے کے لیئے آتے ہیں اس کے علاوہ دیگر خصوصی بچوں کے والدیں نے انہیں اس اسکول میں بھیجنے سے صاف انکار کردیا ہے ،مسلسل پانی کی موجودگی کے باعث اسکول کی بلڈنگ تو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن اسکول کے چاروں اطراف دیوار بھی گر چکی ہے جس کے باعث آئے دن اسکول کے اندر سے قیمتی فرنیچر چوری ہوتا رہتا ہے اس کے علاوہ اسکول کے آ س پاس موجود گھروں میں رہنے والوں نے اس کو کچرا گھر سمجھ کر سارے دن کا جمع ہوا کچرا بھی اسی اسکول میں پھینکنا شروع کردیا ہے جس کے باعث یہ اسکول کچرے گھر کا منظر بھی پیش کرنے لگا ہے ،ذرائع کے مطابق اسکول میں موجود گھوسٹ عملہ یہ نہیں چاہتا کہ یہ اسکول شروع ہو یا اس میں کوئی ترقیاتی کام ہو اس لیئے وہ بھی اس مسئلے کو آگے بڑھنے نہیں دے رہا ہے ، حکومت کی لاپرواہی کے باعث بلڈنگ تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے کہ حکومت کی جانب سے کیئے جائے والے تعلیم عام کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔