تحریر: ایم عرفان سعیدی حضرت ثوبان سے روایت ہے حضور ۖ نے ارشاد فرمایا ”وہ وقت قریب آتا ہے کہ تمام کافر قومیں تمھارے مٹانے کے لیے کر سازشیں کریں گی۔ اور ایک دوسرے کو اس طرح بلائیں گی جیسے دستر خوان پر کھانا کھانے والے (لذیذ) کھانے کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں۔ کسی نے عرض کیا :یارسول اللہ!کیا ہماری قلت عدد کی وجہ سے ایسا ہوگا؟ فرمایا نہیں !بلکہ تم اس وقت تعداد میں سب سے زیادہ ہوگے البتہ سیلاب کے جھاگ کی طرح ناکارہ ہو گے۔ اللہ تعالیٰ تمھارے دشمنوں کے دل سے تمھارا رعب اور دبدبہ نکال دیں گے۔
اور تمھارے دلوں میں بزدلی ڈال دیں گے۔کسی نے عرض کیا!یا رسول اللہ بزدلی سے کیا مراد ہے؟فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔یہ حدیث مبارکہ اس بات پر صادق آتی ہے کہ اس وقت مسلم امہ جس شکست وریخت ،ذلت ورسوائی اور مظلومیت و مقہوریت کا شکار ہے شاید اس سے پہلے مسلمان کبھی اتنی کٹھن حالات سے نہیں گزرے۔ اس وقت تقریباً 57سے زائد مسلم ممالک دنیا کے نقشے پر موجود ہیں۔ان مسلم ممالک کی آبادی 1.6بلین کے لگ بھگ ہے۔لیکن افسوس کہ عالم اسلام اس وقت یہودیت،عیسائیت اور ہندووں کے ظلم وستم کا شکار ہے۔ٰیہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب سے مسلم برادری نے مغرب کی غلامی کے طوق اپنے گلے میں ڈالا ہے اس دن سے عالم اسلام اپنی ساکھ گنوا بیٹھا ہے۔
امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، روس اور دیگر مغربی ممالک نے مسلمان ملکوں کے وسائل پر قابض ہوگئے ہیں۔اس وقت فلسطین، عراق، کشمیر، چیچنیا بوسنی، مصر، شام، لبنان اور دیگر مسلم ممالک ان مغربی قوتوں کے ظلم وبربریت کا شکار ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے مسلمانوں کے قدرتی وسائل تیل اور معدنیات کو اپنے زیر تسلط کیا ہوا ہے۔مسلمانوں کی نااتفاقی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ نے عراق میں جوہری ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر صدام حسین سے انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا ۔فلسطین کے مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم میں امریکہ اسرائیل کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔اس کے بعد9ستمبر 2011کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے انتقام کی جنگ کا آغاز افغانستان سے کیا ۔جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان لقمہ اجل بنے ۔
US War Afghanistan
امریکہ اور افغانستان کی جنگ کا جتنا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا شاید اتنا افغانستان کو بھی نہیں۔افغانستان پر امریکی حملے نے پاکستان میں دہشت کردی کی داغ بیل ڈال دی۔امریکہ نے پاکستان کو اس جنگ میں دھکیل کر اپنے مقاصد حاصل کر لیے اور پاکستان کو ایسی جنگ میں دھکیل دیا جو ہزاروں مسلمانوں کی شہادت کا باعث بنی اور پاکستان آج تک اس جنگ کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کی خاطر نہ صرف عام مسلمانوں کا ناحق خون بہایا بلکہ ہمارے عظیم مسلمان رہنماوں کو بھی نہیں بخشا جو اس کے راستے کا کانٹا بنے۔امریکہ کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے
کہ وہ پوری دنیا کو اپنے زیر اثر رکھے اور اپنے مفادات حاصل کرے۔خود کو امن کا علمبردار کہنے والا امریکہ یوں تو لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کا قاتل ہے لیکن عالم اسلام کے عظیم رہنماوں سابق وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو،سعودی عرب کے شاہ فیصل،فلسطین کے یاسر عرفات،ترکی کے عدنان میندریس،عراق کے صدام حسین اور لیبیا کے معمر قذافی کے قتل میں بھی امریکہ کا ہاتھ ہے۔یہ مسلمان رہنماء عالم اسلام کے ماتھے کا جھومر تھے اور مسلم امہ کا درخشاں ستارے تھے۔جنہوں نے بقائے اسلام اور مسلمان ممالک کے اتحاد کے لیے بے مثال کام کیا۔امریکہ کی کوشش تھی کہ مسلم ممالک کے اتحاد کے ان علمبرداروں کو اپنے زیر تسلط کرکے اپنے مقاصد حاصل کرے۔لیکن مسلم امہ کے ان سپہ سالاروں نے امریکی پالیسیوں کو ٹھکرا کر موت کو ترجیح دی۔
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور بانی پاکستان کے قریبی ساتھی لیاقت علی خان امریکی انتقام کا نشانہ بنے والے پہلے مسلم رہنماء تھے۔قائد ملت کے نام سے مشہورلیاقت علی خان ایک محب وطن،اسلام پسند اور قوم کے مسیحا تھے۔عالم اسلام کے اتحاد کے زبردست حامی تھے ۔ امریکہ اور برطانیہ نے لیاقت علی خان سے مطالبہ کیا تھا وہ ایران پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ایران کی آئل فیلڈ کو ان کے کنٹرول میں دلوائے ورنہ امریکہ اور برطانیہ کشمیر کے ایشو پر پاکستان کی مدد نہیں کریں گے۔قائد ملت نے خوبصورت جواب دیا کہ امریکہ کی مدد کے بغیر آدھا کشمیر لے چکے ہیں اور باقی ماندہ بھی لے لیں گے۔لیاقت علی خان کا منہ توڑ جواب امریکہ کو ہضم نہ ہوا۔امریکہ نے انتقامی طور پر پختونوں کو الگ صوبے پختونستان کا لالچ دیکر سید اکبر نامی پختوں نوجوان کے ذریعے 16اکتوبر 1951کو شہید کروا دیا۔یوں عالم اسلام اور پاکستان ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگیا۔
Adnan Menderes
امریکی حوص کا دوسرا نشانہ ترکی کے وزیراعظم عدنان میندریس تھے ۔عدنان میندریس ترکی کے شہر ایڈن میں 1899 میں پیدا ہوئے ۔عدنان میندریس حقیقی معنوں میں مسلم امہ اور ترک عوام کے مسیحا تھے۔عالم اسلام اور وطن کی محبت ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔مسلم اتحاد کے بڑے حای تھے۔انہوں نے ترکی میں خالص اسلامی قوانین کا نفاذ یقینی بنایا اور ترک عوام کو احساس دلایا کہ اسلام ہی صرف کامیابی کا زینہ ہے۔اپنے ملکی قوانین اور خارجہ پالیسی میں امریکی مداخلت کو جگہ نہ دی۔جس کی بنا پر امریکہ نے ان کی راہ میں روڑے اٹکائے اور ترک فوج میں اپنے حامیوں جرنیلوں کی مدد سے 27مئی 1960کو گرفتار کروا کر ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔فوجی عدالت میںان پر آئین سے انحراف کا مقدمہ بنا کر 17ستمبر 1961کو پھانسی دے دی گئی۔ان کی وفات کے بعد آج تک ترکی میں کوئی ایسا لیڈر پیدا نہیں ہوسکا جو عدنان میندریس کا خلا پر کرسکے۔
14 اپریل 1906 کو ریاض سعودی عرب میں پیدا ہونے والے شاہ فیصل عالم اسلام کا سرمایہ افتخار تھے۔جواپنی دلیرانہ پالیسوں کے باعث عالم اسلام میں ایک عظیم رہنماء کے طور پر جانے جاتے تھے۔انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ مل کر مسلم اتحاد کے کیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔شاہ فیصل یہودیوں کو عالمی سازشوں اور مسائل کا ذمہ دار سمجھتے تھے۔انہوں نے فلسطین اسرائیل جنگ یں فلسطین کی زبردست حمایت کی اور ہر فورم پر کشمیر،چیچنیا،بوسنیا،اور فلسطین سمیت کی آزادی کے لیے آواز اٹھائی ۔
King Faisal
تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے شاہ فیصل نے 1973 میںعالمی مارکیٹ کو تیل کی سپلائی بند کردی۔جس سے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی معیشت کو زبردست دھچکا لگا ۔امریکی صدر نے اپنی ہچکولے کھاتی معیشت کے پیش نظر شاہ فیصل سے فوری ملاقات کی۔دوران ملاقات امریکی صدر نے شاہ فیصل کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی سپلائی بحال نہ کی تو امریکہ سعودی عرب کو گندم کی سپلائی بند کردے گا۔اس عظیم مسلم ہیرو نے اپنے ملازم سے کہا کہ میرا کھانا لاو۔نوکر فوراً کھجوریں اور اونٹنی کا دودھ لے آیا۔شاہ فیصل نے امریکی صدر سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہمیں آپکی گندم کی کوئی ضرورت نہیں ہم کھجوریں اور دودھ پہ گزارہ کرلیں گے۔یہ وہ جرات مندانہ اقدامات تھے جنکی بدولت امریکہ نے شاہ فیصل کو اپنی راہ کا کانٹا سمجھا۔آخرکار 25 مارچ 1975 کو ان کے بھتیجے فیصل بن مسعود نے شاہ فیصل کو گولی مار کر شہید کردیا جو ایک دن قبل امریکہ سے آیا تھا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو بھی ایٹمی دھماکے کرکے امریکہ کے زیر عتاب آئے۔ذوالفقار علی بھٹو 5جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔عالم اسلام اور پاکستان کے مقبول ترین لیڈر تھے۔وہ عالم اسلام کو متحد کرنے کے زبردست حامی تھے۔شاہ فیصل کے قریبی دوستوں میں ان کا شمار ہوتا تھا ۔جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو وسعت دینے کے لیے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان لیکر آئے تو یہ بات امریکہ سمیت دوسرے غیرمسلم ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی تھی۔
اس وقت کی امریکی وزیر
Zulfiqar Ali Bhutto
خارجہ ہنری کسنجر نے ذوالفقار بھٹو سے ملاقات کی ۔ہنری کسنجر نے بھٹو کو اپنا ایٹمی پروگرا م بند کرنے کو کہا۔جس کے جواب میںذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ”پاکستانی قوم گھاس پھوس کھائے گی گر ایٹم بم ضرور بنائے گی”اس پر امریکی وزیر خارجہ نے ذوالفقار علی بھٹو کو نشان عبرت بنانے کی دھمکی دی ۔آخرکار امریکہ نے جنرل ضیاالحق کے ذریعے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹایا۔فوجی عدالت نے 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی۔ ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ایسے مقدمے میں پھانسی دی گئی جس پر آج تک سوالات اٹھتے ہیں۔یوں ایک عظیم مسلمان رہنماء امریکی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
فلسطین کے صدر یاسر عرفات 24 اگست 1929 کو پیدا ہوئے۔یاسر عرفا ت نے ساری زندگی ایک گوریلے کی طرح گزاری۔انہوں نے فلسطین کو اسرائیلی تسلط سے آزادی دلانے کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کی ۔ان پر کئی دفعہ قاتلانہ حملے ہوئے۔لیکن اس مردمجاہد نے ہمت نہ ہاری۔فلسطین کی آزادی کے لیے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں اس مسلے کو اٹھایا۔10دسمبر 1994کو انہیں امن کے نوبل پرائز سے نوازا گیا۔امریکی صدر بل کلنٹن کے جھوٹے وعدوں میں آکر اسرائیل سے قیام ان کا معاہدہ کیا۔مگر بہت جلد حقیقت عیاں ہوگئی کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔انہوں نے ہر محاذ پر فلسطین کی آزادی کے لیے آواز بلند کی ۔ جب یاسر عرفات فلسطین کی آزادی کے لیے سینہ سپر ہوگئے تو امریکہ اور اسرائیل نے امن کا نوبل پرائز حاصل کرنے والے یاسر عرفات کو امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار کرنے کی پاداش میں اسرائیل اور امریکہ ان کی جان کے دشمن بن گئے اور ان کو منظرعا م سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔11نومبر 2004 کوجب وہ فرانس میں زیر علاج تھے تو ان کو زہر دیکر شہید کردیا گیا۔
President Saddam Hussein
مرد آہن عراقی صدر صدام حسین 28 اپریل 1937کو پیدا ہوئے۔صدام حسین بہت نڈر اور بہادر انسان تھے۔امریکہ نے صدا م حسین پر الزام عائد کیا کہ وہ جوہری ہتھیار بنا رہے ہیں۔اسی کو جواز بنا کر صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹ کر عراق کے تیل کے ذخائر پر قبضہ لیا۔لاکھوں عراقیوں کو شہید کیا گیا اور لاکھوں من برود برسا کر عراق کا حلیہ بگاڑ دیا ۔صدا حسین کو گرفتار کرلیا گیا اور امریکی عدالت نے صدام حسین کو پھانسی کی سزا سنا دی۔آخر کار 30 ستمبر 2006 کو عالم اسلام کے عظیم سپوت کو تختہ دار پر لٹا دیا گیا۔آج بھی صدام حسین کے عراق پر ملعون امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا قبضہ ہے۔عراق جل رہا ہے اور صدام حسین امریکی حوص کا نشان بن کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ہیں۔
لیبیا کے معمر قذافی 7 جون 1942 کو پیدا ہوئے۔امریکہ لیبیا پر اپنا تسلط قائم کرنے کا خواہاں تھا۔اور لیبیا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ اس کاخواب تھا۔لیکن معمر قذافی امریکی ہتھکنڈوں کے آگے ڈٹ گئے۔امریکہ نے لیبیا پر حملہ کروا کر معمرقذافی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔معمر قذافی عالم اسلام کے عظیم حکمران تھے۔ 20 اکتوبر 2011 کو لیبیائی عوا م نے اپنے لیڈر کو مار مار کر ہلاک کردیا۔ان کی موت سے امریکہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگیا۔ اگر آج بھی مسلم امہ امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی خواہاں ہے تو نوشتہ دیوار پڑھ لے۔امریکہ کسی بھی صورت مسلم دنیا کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔مسلم امہ کو آنے خطرات کے باعث مسلم اتحاد کی تشکیل کی طرف توجہ مبذول کرنی ہوگی۔اگر آج ہم نے اپنے گلے سے امریکی غلامی کا طوق نہ اتارا تو بقول مورخ Hitti”دشمن کواڑ توڑ کر اندر داخل ہوجائیں گے اور تاتاریوں کی طرح ہمارے بچے کھچے اثاثے بھی اٹھا کر لے جائیں گے۔