راولپنڈی (جیوڈیسک) ماڈل ایان علی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے والے اہلکاروں سمیت کرنسی اسمگلنگ کیس میں استغاثہ کے دس گواہ عدالت میں پیش، ملزمہ کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر کسٹم کا جواب آنے کے بعد عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت راولپنڈی کی کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب احمد خان نے کی ، ملزمہ ایان علی کی موجودگی میں استغاثہ کے دس گواہ عدالت میں پیش کیے گئے جن میں گواہوں میں ایان کی تلاشی کے دوران ڈالر برآمد کرنے والی اے ایس ایف خاتون اہلکار طیبہ کلثوم ، اے ایس آئی وقاص اجمل ، اے ایس آئی محمد وسیم ، شوکت علی خان شامل تھے۔
دیگر گواہ انسپکٹر کسٹم یوسف مغل ، انسپکٹر منظور احمد ، انسپکٹر محمد سلیم، نوید اقبال اور مظہر اقبال بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ایان علی کی جانب سے جائے وقوعہ کا نقشہ طلب کرنے کی درخواست پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ سیکورٹی نقطہ نظر سے ایئرپورٹ کا نقشہ پیش کرنا مناسب نہیں۔ تاہم ملزمہ کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایان علی کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
لطیف کھوسہ کے بیٹے خرم لطیف کھوسہ پاکستان بار کونسل کے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اس لئے وہ عدالت پیش نہیں ہو سکتے ، سماعت اکیس دسمبر تک ملتوی کی جائے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ بار الیکشن لڑنے کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ ذمہ داری بھی پوری کی جائے۔
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت سولہ دسمبر تک ملتوی کر دی ، آئندہ سماعت پر استغاثہ کی شہادتیں قلمبند کی جائیں گی۔
دریں اثناء ایان علی کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران کسٹم کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا ، عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر فریقین اندراج مقدمہ سے متعلق درخواست پر دلائل مکمل کریں۔