تحریر: حسیب اعجاز آشر تعلیم،تجارت کے علاوہ صحافت،شعروادب اورگائیکی سمیت ہر شعبہ جات میں دیگر ممالک کی طرح برطانیہ میں بھی مقیم پاکستانی اپنے کام سے لگن،صلاحیتوں ،مسلسل جدوجہد،انتھک محنت،ذہانت اور مثبت کردار کی بدولت اپنے نام کا لوہا منو ا رہے ہیں اور وطن عزیز کے وقار کو بھی بلندترین کر رہے ہیں۔ بے پناہ وقار و عزت حاصل کرنے کے باوجود عاجزی و انکساری کا دامن تھامے ،مکمل اخلاص کے ساتھ جودیارِ غیر میں مقیم نمایاں پاکستانی شخصیات وطن سے شدید محبت رکھتیں ہیں اور ہر موقع اور ہر سطح پراپنے وطن کے مفادات کو کبھی پس پشت نہیں ڈالتیں وہ پاکستان کے لئے کسی بھی انمول اثاثے سے کم نہیں۔تو ایسے میں انکی پاکستان آمد پر انکا پرجوش استقبال اور انکے اعزاز میں پُروقار اور شاندار تقریبات کا انعقاد کیوں کر نہ ہو۔نامور شاعر،نغمہ نگار و کمپوزرنعیم حیدر کا شمار بھی ایسے ہی انمول شخصیات میں ہوتا ہے جن کیلئے کسی نے کیا خوب کہا ہے
کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے۔گزشتہ ٢٣ سال سے یوکے میں مقیم ہیں اور شعبہ تجارت سے وابستہ ہیں اور نہایت ہی قلیل عرصہ میں حلقہ شعروادب کے ساتھ ساتھ دنیا گائیکی میں وہ مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں جس کے لئے کئی سنیئرز اب بھی متلاشی ہیں۔انکااصل نام محمد نعیم ہے،ضلعہ اٹک سے تعلق رکھتے ہیں ابتدائی تعلیم اٹک سے ہی حاصل کی جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے پولی ٹیکنیکل سائنس اور ہسٹری میں ماسٹر کیا ۔
College Life
کالج لائف سے ہی سے شعر و ادب اور موسیقی سے خاص لگائو تھا۔امجد السلام امجد، احمد فراز اور پروین شاکر انکی پسندیدہ ادبی شخصیات ہیں ۔انکا پہلا مجموعہ کلام ”تم سے مل کر” ٢٠٠٨ میں شائع ہوا۔۔اب تک انکی گیت نگاری پر چودہ البم ریلیز ہو چکے ہیں جن میں سے ”مائی ڈیرسٹ ماں”،” مہواشہ”اور” جاوداں” برٹش ہائوس آف پارلیمنٹ آف کومنز میں لانچ ہوئے، جبکہ ”ماریہ” ،حسین راتیں” ، ”وفا ہم کریں گے”، ”تم سے مل کر”، ”تمہارا پیار” اور دیگر بھی بہت مقبول عام ہیں ۔ حال ہی میں انکی شاعری اور کمپوزنگ میں ریلیز ہونے والا البم ”بے خودی” بھی موسیقی کا ذوق رکھنے والوں سے بہت محبتیں سمیٹ رہا ہے ۔آپکی غزلیں دنیائے موسیقی کے قدآور گلوکاروں نے گائی ہیں، جن میں پاکستان سے غلام علی، غلام عباس،حامد علی خان، حمیرا چنا، شبنم مجید، فریحہ پرویز، انور رفیع، خلیل حیدر، علی عباس، علی رضا، ترنم نازاور ثمینہ ملک جبکہ ہندستان سے الکا یاگنیک، ہنس راج ہنس، ہری ہرن، راجہ کاشف، سوزانہ انصراور گلفام شامل ہیں ۔
گزشتہ دنوں نعیم حیدر مختصر دورے پر برطانیہ سے تشریف لائے تو انکے اعزاز میں معروف شاعرہ محترمہ ناز بٹ نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں ایک خوبصورت محفل ”نعیم حیدر کے ساتھ ایک شام”کا اہتمام کیا۔پاکستان میں نعیم حیدر کے اعزاز میں منعقدہ کئی تقریبات میں یہ تقریب اپنی نوعیت کی سب سے منفرد اور نمایاں رہی ۔امجد اسلام امجد کے زیرِصدارت ادبی فلک کے درخشندہ ستاروں سے آراستہ ہونے کے باوجودیہ محفل اعتبارِ ترتیب غیر رسمی سی رہی ۔اس محفل میں شعیب بن عزیز، قمر رضا شہزاد، اجمل نیازی اور خالد شریف نے مہمانان خصوصی کی حثیت سٹیج پر جلوہ افروز ہوئے۔شرکاء میں اجمل نیازی،رخسانہ نور، صغری صدف، سعود عثمانی، شہناز مزمل، حمیدہ شاہین، شاہدہ دلاور شاہ، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، بینا گوئندی، غافر شہزاد، نیلم احمد بشیر، سعد اللہ شاہ، وسیم عباس، حفیظ اعجاز، لقمان بٹ، ریاض نعیم، امجد علی ، احمد سہیل، بابر وسیم، شمیم خان ،امتیاز چیمہ، پروفیسر محمد منیر اوسر مسعود اخترکی شرکت نے اس شاندار محفل کو فرحت و انبساط کے جذبات سے معمور کیا۔نظامت کا فریضہ میزبان محفل ناز بٹ نے انجام دیا،مہمان کاتعارف اور ابتدائیہ کلمات بھی پیش کئے ۔محفل کی شمع دلچسپ اندازمیں روشن ہوئی اور صدر محفل امجد اسلام امجد کو اظہار خیال کے لئے مدوح کر لیا گیا ،انہوں خوبصوت محفل کے انعقاد پر ناز بٹ کی کاوشوں کو سراہااور نعیم حیدر کی ادبی خدمات کو خراج تحسین بھی پیش کیااور ان سے اپنے پختہ و دیرینہ ادبی تعلقات کا تذکرہ بھی کیا
بدستِ امجد اسلام امجد نعیم حیدر کے نئے البم ”بے خودی” کی رونمائی عمل میں لائی گئی،شرکاء نے تالیوں کی گونج میں صاحب محفل کو ڈھیروں مبارکباد پیش کی۔ شاہدہ شاہ،وسیم عباس، قمر رضا شہزاد،بینا گوئندی، ناز بٹ اور رخسانہ نورنے نعیم حیدر کو مہکتے پھولوں کے گلدستے پیش کئے جبکہ صغری صدف جو تقریب کے اختتام سے چند لمحے قبل پہنچ پائیں ، نے بھی پھولوں کا گلدستہ صاحب محفل کو پیش کر کے رونق کر دوبالا کر دیا۔ غافر شہزاد کو دعوت سخن دیا گیا توانہوں نے اصرار کیا کہ ہم اپنے معزز مہمان نعیم حیدر کو ہی سننے آئیں ہیںتقریباًسبھی شریک شعراء کرام کی حمایت بھی غافر شہزاد کی رائے کو تقویت دینے میں کارگر ثابت نہ ہو سکی۔کیونکہ صاحب محفل نعیم حیدر کی اس خواہش کو کہ،وہ سبھی کو سننا چاہتے ہیں، کو رد کرنا ناممکن تھا۔بہرحال ہلکے پھلکے مشاعرے کا آغاز ہو ہی گیاغافر شہزاد کے جدت پسندانہ کلام کی مٹھاس سماعتوں میں خوب رس گھولا اور پذیرائی حاصل کی۔نوجوان شاعروسیم عباس کی پر اثر اور اثر انگیز شاعری نے بھی خوب رنگ جمایا۔منفرد لہجے اور الگ رنگ و آہنگ سے جانے پہچانے والے سعود عثمانی نے اپنی منتخب غزل پیش کر کے خوب داد و تحسین حاصل کی ،انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا نعیم حیدر سے میرا ملاقاتوں سے زیادہ گہرا تعلق کا رشتہ ہے،بہت محبت کرنے والے انسان ہیں اور انکی شاعری کا تو کیا ہی کہنا۔
Poetry
قمر رضا شہزاد نے بھی نعیم حیدر کی شخصیت اور فن کے حوالے سے نہایت بصیرت افروز گفتگو کر کے محفل کی زینت بڑھائی۔خالد شریف اور شعیب بن عزیز نے بھی اپنے اظہار خیال میں نعیم حیدر کی ادبی خدمات کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کام سے انکی لگن و خلوص اپنی مثال آپ ہے۔طویل خاموشی کے بعد انکا منظر پے بھرپور انداز میں آنا اچھا سائن ہے۔دعاگوہ ہیں کہ انکی کامیابیوں کا سفر جاری رہے۔ نعیم حیدر ما کو مائیک پر مدوح کیا گیا تو انہوں نے یادگار محفل کے انعقاد پر نازبٹ کا شکریہ ادا کیا تمام مقررین سے تشکر کا اظہاربھی کیا جنہوں نے انہیں خوبصورت کلمات کے ساتھ نوازا ور پذیرائی بخشی۔نعیم حیدر کی سحر انگیز اور دل کش ترنم کے ساتھ پیش کی گئی غزلوں نے تو سماں ہی باندھ دیا اور محفل کو بام عروج پر پہنچا دیا۔تشنگان شعروادب کی سماعتوں کو آسودگی بخشنے کے لئے منتخب قطعات سے بھی بزم کو سجایا۔اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ انکے کلام میں روح عصر کی گونج اور کھرا پن جس میں جذبات کی شدت اور شائستگی سماعتوں کو تسکین کا باعث بنی۔محفل میں پیش کی گئی غزلوں میں خیال کے چاک پر ایسی تخلیق تھی کہ زبانیں تو بے اختیار واہ واہ کہہ کر پسندیدگی کی سند پیش کررہی تھیں۔
یوں نعیم حیدرکے دلفریب ترنم آمیز کلام کے ساتھ ساتھ ناظمِ محفل ناز بٹ کی دلکش نظامت اور حسین الفاظوں سے سجی گفتگوسے خوبصورت ادبی محفل اپنے اختتام کو پہنچ چکی تھی۔میزبان محفل ناز بٹ نے اختتامیہ کلمات پیش کرتے ہوئے تمام مہمانان کی شرکت پر تہہ دل سے اظہار تشکر کیا اوربھرپور معاونت پر وسیم عباس کی خدمات کو بھی سراہا، اور اس موقع پر انہوں نے ”لاہور رائیٹرز فورم” کے قیام کا اعلان بھی کیا جس کے فاونڈرز ممبرز میں شعیب بن عزیز، قمر رضا شہزاد، ناز بٹ، رخسانہ نور اور وسیم عباس شامل ہیں ۔۔عشائیہ کے اہتمام میں تاخیر پھر ایک مختصر مشاعرے کا موجب بن گئی۔نیلم احمد بشیر نے کئی گیت پیش کئے اور دل کھول کا داد وصول کی۔نعیم حیدر نے معروف گائیک مہدی حسن کی غزل پیش کر کے سماعتوں میں سر گھولا۔صدر محفل امجد اسلام امجد کی پیش کی گئی مقبول نظم محفل کے اختتام کا اعلان ثابت ہوئی ۔ نعیم حیدر کے پیش کئے گئے کلام سے منتخب اشعار قارئین کی ضیافت طبع کے لئے حاضر ہیں۔
تیرے آنے کا رہتا ہے گمان سا مسلسل آہٹوں کے درمیان ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ گلا کیا کروں تیرے ظرف کا تو منافقوں کا سفیر ہے تیرے لب پے میرا عروج ہے تیرے دل میں میرا ذوال ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بجتی ہے میرے دل میں تیری یاد کی پائل اک جشن سا رہتا ہے میری ذات کے اندر
نعیم حیدر نے نوجوان شاعروں کے لئے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ اپنے فن سے مخلص ہونا چاہیے، اساتذہ کے کلام کے مطالعہ کریں،انکساری سے کام کریں تو اللہ کے فضل و کرم سے کامیابیاں ضرور انکے قدم چومیں گی۔بعدازاں نازبٹ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق ایک ادبی گھرانے سے ہے بہت ہی کم عمری میں نظمیں اور غزلیں کہنا شروع کی۔پہلا مجموعہ کلام ان شاء اللہ تعالی جلد منظر عام پر آنے والا ہے۔لاہور رائیٹرز فورم کے مقاصد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ فروغِ ادب کے لئے معیاری ادبی تقریبا ت کا انعقاد کیا جاسکے جہاں پر گروہی سیاست اور کسی بھی تعصبات سے بالاتر ہو کر صیح معنوں میں ادبی شخصیات و تخلیقات کی ہر سطح پر ہر ممکن پذیرائی ہو سکے اور دیارِ غیر میں مقیم اہل ادب حضرات کی بے لوث ادبی خدمات کو سراہا جا سکے۔اس تنظیم کے ذیرِاہتمام یہ پہلی تقریب تھی اور انشا ء اللہ مستقبل میں تسلسل کے ساتھ زیادہ منظم تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔